24 مئی ، 2012
اسلام آباد… چیف جسٹس افتخارمحمدچودھری نے اسلام آباد کی لال مسجد میں آپریشن سے متعلق مقدمہ کی سماعت میں ریمارکس دیئے ہیں کہ مسجد پر بھی اتنا ظلم ہونا قابل دکھ ہے، اس مقدمہ کی طویل التواء کے بعد سماعت ہوئی لیکن پھر بھی کوئی دلچسپی نہیں لے رہا ہے ۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 3 رکنی بنچ نے لال مسجد آپریشن کے خلاف اور جامعہ حفصہ کی تعمیر نو سے متعلق مقدمہ کی سماعت کی ، لال مسجد آپریشن سے پہلے وہاں غیر قانونی سرگرمیوں سے متعلق مقدمات کا رکارڈ پیش نہ ہونے پر عدالت نے وفاقی پولیس پر برہمی کا اظہار کیا، اے آئی جی پولیس طاہر عالم نے بتایاکہ لال مسجد آپریشن سے متعلق ایف آئی آر درج ہے، چیف جسٹس نے کہاکہ دکھ کی بات ہے کہ اس ملک میں مسجد پر بھی اتنا ظلم ہوا،عدالت نے گزشتہ حکم میں لال مسجد آپریشن سے متعلقہ تمام افراد سے جلد پوچھ گچھ کرکے اس کی رپورٹ مانگی تھی،یہ کیس 2007ء سے زیر التواء ہے، اب زیر سماعت آہی گیا ہے تو کوئی دلچسپی نہیں لے رہا، ایک درخواست گزار وکیل طارق اسد نے کہاکہ جامعہ حفصہ کی دوبارہ تعمیر کے عدالتی حکم پر عمل نہ کرکے حکومت نے توہین عدالت کی، عدالت نے آپریشن کے متاثرین کو معاوضہ ادائیگی سے متعلق وفاق المدراس کے وکیل افتخار گیلانی کی ایک درخواست مسترد کردی اور کہاکہ اس بارے میں پہلے ہی حکم دیا جا چکا ہے،بعد میں سماعت کے دوران وقفہ کردیاگیا۔