24 مئی ، 2012
اسلام آباد… سپریم کورٹ نے این آئی سی ایل اسکینڈل کیس میں ایف آئی اے کو وفاقی وزیر تجارت امین فہیم کیخلاف کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے ایاز نیازی کے بطور چیئرمین این آئی سی ایل تقرر کو بھی بادی النظر میں غیر قانونی تصور کیا ہے۔ ججز نے ریمارکس دئے ہیں کہ اب بادشاہ سلامت کا دور نہیں، اقتدار عوام کی ملکیت ہے چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری کی سربراہی میں تین رکنی بنچ نے این آئی سی ایل اسکینڈل کیس کی سماعت کی۔ ایف آئی اے کے ڈائریکٹرمعظم جاہ نے بتایاکہ اس کیس میں 9 افراد گرفتار کئے، چالان ٹرائل کورٹ میں پیش کیا، وہاں جج نہ ہونے کی وجہ سے سماعت نہیں ہورہی،اب تک ایک ارب روپے کی ریکوری ہوچکی ہے،امین فہیم سے 40 ملین روپے ابھی لینا باقی ہیں،انہوں نے سول دعوی دائر کررکھا ہے، وفاقی سیکرٹری تجارت ظفرمحمود نے کہاکہ این آئی سی ایل کی فرانزک آڈٹ رپورٹ میں مزید کرپشن کے ثبوت نہیں ملے، چیف جسٹس نے کہاکہ اتنی بڑی کرپشن ہوئی، عدالتی کوششوں سے پیسہ واپس آرہا ہے، چیئرمین این آئی سی ایل کا تقرر غلط تھا تو ایسا کرنے والوں کیخلاف بھی کارروائی ہوناچاہیئے، جسٹس جواد خواجہ نے ریمارکس دئے کہ کیا چور اچکوں کو اس لئے عہدے دیئے جاتے ہیں کہ یہ کرنا حکومت کا استحقاق ہے ،عدالت نے سیکرٹری تجارت سے کرپشن کیس کے ذمہ داروں کیخلاف کارروائی کی تفصیل طلب کی، بعد میں عدالت نے عبری حکم جاری کرتے ہوئے کہاکہ ادی النظرمیں ایاز نیازی، چیئرمین این آئی سی ایل بننے کے اہل نہیں تھے، دکھ کے ساتھ لکھ رہے ہیں کہ ایاز نیازی کے غیر قانونی تقررسے خزانے کو بھاری نقصان ہوا، تقرر انشورنس آرڈیننس کے سکیشن 21سے متصادم ہے، عدالت نے ایف آئی اے کو مخدوم امین فہیم کیخلاف مناسب کارروائی کرنے کا حکم دیتے ہوئے مزید سماعت 7 جون کیلئے ملتوی کردی۔