06 نومبر ، 2015
لاہور .......لاہور کے سندر سانحہ میں جاں بحق ہونے والوں کی تعداد 31ہو گئی۔ملبے تلے دبے تیس سے چالیس افراد کی تلاش اور انہیں نکالنےکے لیے امدادی کارروائیاں جاری ہیں ۔تاہم وقفے وقفے سے لاشیں نکل رہی ہیں ۔
سندر انڈسٹریل اسٹیٹس میں بدھ کی شام قیامت گزر گئی،فیکٹری کی چوتھی منزل کا سیکڑوں ٹن وزنی لینٹر گرا اور سب کچھ تہہ و بالا کر گیا ،پر پھیلائے موت نے فیکٹری کو لپیٹ میں لیا۔
سرکاری اداروں ،پاک فوج اور بحریہ ٹاؤن کی امدادی ٹیمیں ملبے کو ہٹانےمیں لگ گئیں ۔ہیوی کٹرز ، ڈرلوں اور دیگر آلات کی مدد سے لینٹر کو کاٹ کر ہٹانے کی بھرپور کوششیں جاری ہیں، سو سے زائد انسانی زندگیو ں کو بچا بھی لیا گیا ۔
مگر سانحہ بڑا اور آج تیسرا روز ہے،ملبے تلے سے مدد کیلیے پکارتی آوازیں آہستہ آہستہ خاموش ہوتی چلی گئیں۔جمعرات کی شام تک زخمیوں کو زندہ نکالا جاتا رہا مگر اب کئی گھنٹوں سے صرف لاشیں نکل رہی ہیں ۔ملبے سے کسی کے نکلنے پر لواحقین ،کسی آس امید کےساتھ اس جانب دوڑ پڑتے ہیں مگر لاش دیکھ کر ضبط کے سارے بندھن ٹوٹ جاتے ہیں۔
واقعہ المیہ میں بدل جانے کے دھڑکے،اندیشے سر اٹھانے لگے ،ہر دل دہلا ہوا ، فضا میں وحشتوں کے سایے ہیں۔موت کی سی اس خاموشی میں کبھی کبھی کوئی آواز ابھرتی ہے تو کسی امدادی کارکن کی،لینٹر کو کاٹتی مشینوں کی یا پھر اٹھتی آہوں کی ،ان ماؤں، بہنوں ،بیٹیوں ،بھائیوں اور والدین کی آہوں کی ،جن کے دلوں میں ہزاروں اندیشے مگر نظریں آسمان کی طرف اور لبوں پر اپنے پیاروں کی سلامتی ، اور ان آن ملنے کی دعائیں۔