06 نومبر ، 2015
بغداد........عراق کے سابق وزیرخارجہ ناجی صبری الحدہثی نے انکشاف کیا ہے کہ امریکا کی سی آئی اے سمیت غیر ملکی ایجنسیوں نے سابق صدر صدام حسین کے خلاف کام کے لیے عراقی سفارت کاروں کو بھرتی کرنے کی کوشش کی تھی۔
جو سفارت کارسی آئی اے کے لیے کام سے انکار کرتا تھااس کو میزبان ملک سے بے دخل کروا دیا جاتا تھا۔عرب نشریاتی ادارے کو دےئے گئے انٹرویو میں صدام عہد کےآخری وزیرخارجہ نے کہاکہ 2002ء کے آخر میں امریکی اور برطانوی سراغرساں اداروں نے بیرون ملک عراقی سفارت کاروں سے سلسلہ جنبانی شروع کردیا تھا
وہ انھیں ترغیب وتحریص کے ذریعے اس بات پر آمادہ کرنے کی کوشش کرتے رہے تھے کہ وہ ان کے لیے صدر صدام حسین کے خلاف کام کریں، مغربی افریقا میں واقع مالی میں تعینات ایک عراقی سفارت کار سے سب سے پہلے امریکی اور برطانوی سراغرساں اداروں نے رابطہ کیا تھا۔
جب اس نے ان کے ساتھ تعاون سے انکار کردیا تو اس کو مالی سے نکلوا دیا گیا تھا۔ناجی صبری کا کہنا تھا کہ جوکوئی بھی عراقی سفارت کار امریکی انٹیلی جنس کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتا تھا،اس کو میزبان ملک کی جانب سے ناپسندیدہ شخصیت قرار دلوا دیا جاتا تھا۔