13 نومبر ، 2015
کراچی........سندھ ہائی کورٹ نے مون گارڈن کے رہائشیوں کی بے دخلی پر 18 نومبر تک حکم امتناع جاری کردیا۔
مون گارڈن کے رہائشیوں کی جانب سے کیس میں فریق بنانے سے متعلق دائر درخواست کی سماعت سندھ ہائی کورٹ کے جسٹس سجاد علی شاہ کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے کی۔
درخواست گزاروں کے وکیل شبیر شاہ ایڈوکیٹ نے عدالت کو بتایا کہ مون گارڈن کے رہائشی عدالت کے پرانے احکامات سے لاعلم تھے، درخواست میں فریق بنانے کی اجازت دیتے ہوئے حکم امتناع جاری کیا جائے جس پر عدالت نے 18 نومبر تک مون گارڈن کے رہائشیوں کو بے دخل کرنے سے روک دیا۔
عدالت نے درخواست گزاروں کے وکیل کو حکم دیا کہ آئندہ سماعت پر درخواست کے قابل سماعت ہونے پر عدالت کو مطمئن کریں۔ واضح رہے کہ عدالت نے 11 نومبر کو مون گارڈن 24 گھنٹوں میں خالی کرنے کا حکم دیا تھا۔
کراچی کے علاقے گلستان جوہر بلاک 10 میں ریلوے کی زمین پر قائم مون گارڈن کی متنازع عمارت کی زمین محکمہ لینڈ یوٹلائزیشن نے 22 مارچ 2006 کو ریگولرائز کی تھی۔ بلڈر کی جانب سے متعلقہ حکام کو بتایا گیا تھا کہ عمارت پانچ منزلہ ہوگی، لیکن تکمیل کے بعد دیکھنے والوں نے دیکھا کہ عمارت پانچ نہیں، آٹھ منزلہ ہے۔
اضافی تین منزلیں کیسے بنیں،بلڈر نے کس محکمے کے کس افسر کو مال کھلا کر ساتھ ملایااور قانون کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کے اس عمل میںکون کون سا سرکاری افسر ملوث ہے، یہ جاننے کیلئے متعلقہ ادارے حرکت میں آگئے ہیں۔
مون گارڈن پروجیکٹ چار بلاکس پر مشتمل ہے ۔ اس میں 180فلیٹ اور 70دکانیں ہیں۔ فلیٹس کی بکنگ 1998 میں کرائی گئی تھی جس کے بعد 2012 میں یہاں لوگوں کو قبضہ ملنا شروع ہوا۔تنازع میڈیا میں گرم ہونے پر مون گارڈن کا بلڈر فرار ہوگیا تاہم متعلقہ ایسوسی ایشن اپنی ساکھ بحال کرنے کیلئے سامنے آگئی ہے۔
ایسو سی ایشن آف بلڈرز کے مطابق مون گارڈن کی 4000 گز زمین ریگولرائزڈ ہے جبکہ بقیہ زمین اگر ریلوے کی ہے تو اسے وزیر ریلوے ریگولرائز کرا دیں، اضافی رقم الاٹیز اور آباد دے سکتی ہے۔