پاکستان
01 دسمبر ، 2015

نقاب پوش اہلکاروں کے عدالتی احاطے میں تشدداور توہین عدالت کا معاملہ

نقاب پوش اہلکاروں کے عدالتی احاطے میں تشدداور توہین عدالت کا معاملہ

کراچی ......نقاب پوش اہلکار کے تشدد اور توہین عدالت کے معاملے پر ایڈیشنل آئی جی سندھ کے وکیل نے ہائیکورٹ سے استدعا کی کہ انکوائری کرائی جائے تو معلوم ہوجائے گا کہ واقعے میں پولیس کا کیا کردار تھا۔

سندھ ہائیکورٹ میں جاری سماعت کے دوران عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیس سے متعلق گائیڈ لائن دیں گے پھر دیکھیں گے کہ یہ بینچ کیس سن سکتا ہے یا نہیں۔

عدالت نے مزید کہا کہ معافی سے پہلے وجہ بتا دی جاتی کہ ہائیکورٹ کو کیسے گھیرے میں رکھا، میڈیا پر 2 گھنٹے تک یہ چلتا رہا کیا بڑے افسران سو رہے تھے؟۔

نقاب پوش اہل کاروں کے عدالتی احاطہ میں تشدداور توہین عدالت کے معاملے پر آئی جی سندھ کے وکیل فاروق نائیک نے کہا عدالت نے 10 پولیس افسران کوشو کاز جاری نہیں کیا۔

جسٹس سجاد علی نے اس موقع پر کہا کہ افسران کو 2 بار سچائی بتانے کا موقع دیالیکن حقیقت نہیں بتائی گئی،سچ بتا دیا جاتا تو آج حکم مختلف ہو سکتا تھا۔

ان کا مزید کہناتھا کہ یہ ادارے کے تقدس کا معاملہ ہے،اداروں کی خاطر دل سخت کرنا پڑتا ہے،ہماری ان افسران سے کوئی دشمنی نہیں ہے۔

نقاب پوش اہلکاروں کے تشدد کا واقعہ 23 مئی کو پیش آیا،جس میںاہلکاروں نے ذوالفقار مرزا کے محافظوں اور میڈیا نمایندوں کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔

گزشتہ سماعت پر بھی آئی جی کی جانب سے غیر مشروط معافی کی درخواست کی گئی تاہم عدالت نے اسے قبول نہ کیااور چیف سیکریٹری سندھ کی رپورٹ بھی مسترد کردی گئی تھی۔

مزید خبریں :