دنیا
01 دسمبر ، 2015

پیرس ،ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے عالمی کانفرنس جاری

پیرس ،ماحولیاتی تبدیلیوں پر قابو پانے کیلئے عالمی کانفرنس جاری

پیرس… رضا چوہدری…دنیا کو ماحولیاتی تبدیلیوں کے سبب درپیش مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک نئی عالمی حکمت عملی پر اتفاق رائے کی غرض سے پیرس میں اقوام متحدہ کے زیر اہتمام عالمی کانفرنس جاری ہے ۔ کانفرنس میں پاکستان کے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف سمیت امریکی ، روسی ، چینی ، افغانی اور میزبان ملک فرانس کے صدور بھی شامل ہیں۔

کانفرنس میں جہاں ایک جانب دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی 195قومیتیں حصہ لے رہی ہیں، وہیں کانفرنس کے پہلے روز امریکی صدر باراک اوبامہ ان ممالک کے درمیان ڈوپلومیسی کرتے نظرآئے جن کے آپسی تعلقات ان دنوں کشیدہ ہیں۔ ان ممالک میں سرفہرست روس اور ترکی ہیں۔

باراک اوباما نے دونوں ممالک کی کشیدگی ختم کرنے کے سلسلے میں پہل کرتے ہوئے روسی صدر پیوٹن سے ملاقات کرنا چاہی مگر کامیاب نہ ہوسکے۔

کانفرنس کے دوران جو دواہم شخصیات کی مختصر ملاقات بھی شہ سرخیوں کا سبب بنی وہ وزیراعظم میاں نواز شریف کی اپنے بھارتی ہم منصب نریندر سنگھ مودی سے ملاقات تھی جبکہ افغان صدر اشرف غنی نے بھی وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔

فرانسیسی وزیرِ خارجہ لورین فیبیو کی صدارت میں ہونے والی اس عالمی کانفرنس سے خطاب میں بھی صدر اوباما نے کہا کہ’میں یہاں ذاتی طور پر یہ کہنے آیا ہوں کہ امریکہ نہ صرف ماحولیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے کے لئے نئی حکمت عملی پر اتفاق کے لئے رضامند ہے بلکہ وہ باہمی اختلافات کوبات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتا ہے۔ ‘

انہوں نے شرکا پر زور دے کر کہا کہ وہ بامعنی معاہدہ کریں کیونکہ آنے والی نسل کی ہم سے بہت سی امیدیں وابستہ ہوں گی۔

روسی صدر ولادی میر پوتن نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ روس نے معاشی ترقی کو یقینی بنانے کے ساتھ ساتھ اپنے ماحول کو بھی بگڑنے نہیں دیا ۔ یہ ہماری کامیابی ہے ۔

چینی صدر شی جن پنگ نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وہ پیرس کانفرنس کونہ توایک اہم موڑ سمجھتے اور نہ ہی اختتام۔۔۔ لیکن یہ نئی شروعات ہیں۔“ ساتھ ہی انہوں نے یہ بھی کہا کہ ”اس اجلاس کا مقصد عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو دو سینٹی گریڈ تک محدود کرنا ہوگا۔ "

افتتاحی اجلاس میں افریقی ملک انگولا کی نمائندگی کرنے والے گزا مارٹنز نے کہا ہے کہ ’ اگر بات چیت کا مقصد دو سینٹی گریڈ ہی رہا تو کم ترقی یافتہ ممالک کی اقتصادی ترقی، علاقائی غذائی تحفظ، ایکو سسٹم حتیٰ کہ ان کی آبادی کی بقاء اور ان کی زندگیوں کو خطرات لاحق ہو جائیں گے۔ گزامارٹنز کا کہنا تھا کہ ہمیں کمزور ممالک کی استعداد کو مدنظر رکھ کر ایک لازم العمل معاہدے کی ضرورت ہے۔

مزید خبریں :