پاکستان
12 دسمبر ، 2015

پانی کی لائن ٹوٹنے،مظاہروں کے باعث ٹریفک جام ہوا

پانی کی لائن ٹوٹنے،مظاہروں کے باعث ٹریفک جام ہوا

کراچی.......کراچی میں پانی کی لائن ٹوٹنے اور دو مقامات پر مظاہروں کے باعث ٹریفک کا نظام تہس نہس ہوگیا اور کئی کلومیٹر تک گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔

اگر سندھ حکومت گنے کی سرکاری قیمت مقرر نہ کرے اور کاشتکاروں کو لگے کہ گنا اُگانے کا سارا فائدہ کاشتکاروں کے بجائے چینی بنانے والی مافیا کو پہنچایا جارہا ہے تو اس میں کراچی کے شہریوں کا کوئی قصور نہیں۔

بالکل اسی طرح اگر کوئی پرائیویٹ فیکٹری اپنے ملازمین کی تنخواہوں میں غیر معمولی تاخیر کرے، یا شہر میں واٹر بورڈ کی پچاس ساٹھ سال پرانی مین لائنیں ٹوٹ جائیں تو اس میں بھی شہر کے عام لوگوں کا کوئی کردار نہیں،لیکن المیہ دیکھئے کہ ان مسائل کا خمیازہ آج کراچی کے شہریوں نے بھگتا۔

سب سے پہلے گلشن اقبال بلاک 2اور یونیورسٹی روڈ کے نزدیک واٹر بورڈ کی پائپ لائنیں ٹوٹنے کے باعث اطراف کی شاہراہوں اور علاقوں میں سیلابی صورتحال پیدا ہوگئی، کسی مقام پر گاڑیاں ڈوب گئیں، تو کہیں پانی کے باعث ٹریفک جام ہوگیا۔

ٹریفک جام کی دوسری بڑی وجہ کراچی پریس کلب پر گنے کے کاشتکاروں کا احتجاج بنا، یہ احتجاج شور شرابے اور ماردھاڑ سے بھرپور ایسی فلم ثابت ہوئی جس کے اثرات کئی کلو میٹر تک کئی گھنٹے جاری رہے۔

تیسری وجہ بنا احتجاج،جو فیکٹری ملازمین کی جانب سے کورنگی ویٹا چورنگی پر کیا گیا اور جس کی وجہ تنخواہوں میں غیر معمولی تاخیر تھی۔

اس صورتحال کے باعث گلشن اقبال، ایم اے جناح روڈ، آئی آئی چندریگر روڈ اور دیگر مقامات پر بدترین ٹریفک جام رہا اور شہری کئی گھنٹے شاہراہوں پر پھنسے رہے۔

مزید خبریں :