14 دسمبر ، 2015
کراچی......کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں پانی کی مین لائن دو دن پہلے پھٹی تھی، لیکن مرمت آج شروع ہوئی ہے۔اس اہم کام میں اتنی تاخیر کیوں ہوئی؟ یہ جاننے کیلئے صوبائی وزیر بلدیات نے دو دن بعد تحقیقاتی کمیٹی بنادی ہے۔
سی او ڈی فلٹرپلانٹ کا وال 27 گھنٹے تک بند نہ کرنے اور کروڑوں گیلن پانی ضائع ہونے پر ایگزیکٹو انجینئر کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔
جس انداز میں یہ لائن پھٹی، پانی جس انداز میں اطراف کے علاقوں میں پھیلا اور جس بری طرح سے ٹریفک اور دیگر کاروبارِ زندگی متاثر ہوا اُسے دیکھتے ہوئے توقع یہی تھی کہ شہری انتظامیہ اور صوبائی حکام بجلی کی سی تیزی سے مطلوب اقدامات کریں گے مگر یہ توقع پھر حسرت میں بدل گئی۔
واقعے کے تیسرے روز متاثرہ لائن پر مرمتی کام شرو ع ہوگیاہے۔ واٹر بورڈ کے پاس مشینری نہ ہونے کے سبب بلدیہ عظمیٰ کراچی نے مشینری فراہم کی۔
وزیربلدیات جام خان شوروکا کہنا ہے کہ واٹر بورڈ کے حکام نے منگل تک کام مکمل کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے،متاثرہ علاقوں میں کمشنر کراچی کی جانب سے فری واٹر ٹینکر سروس فراہم کی جائے گی۔
84 انچ قطر کی لائن پھٹنے سے سب سے زیادہ گلشن اقبال، پی ای سی ایچ ایس، پی آئی بی، کیماڑی، لیاری، صدر ٹاون اور کلفٹن کے علاقے متاثر ہوںگے،دو روز میں شہر کو 14 کروڑ گیلن پانی مہیا نہ کیا جاسکا۔