16 دسمبر ، 2015
اسلام آباد .....پشاورمیں سانحہ اے پی ایس کےبعد سیاسی وعسکری قیادت نے ٹھان لی کہ اب دہشتگردی کاخاتمہ کرکےہی دم لیں گے ،20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان بناا وراس پرفوری عمل درآمد کےدھواں دھاراعلانات بھی ہوئے،ایک سال گزر چکا، نیشنل ایکشن پلان کے کن نکات پرکتنا عمل درآمد جاری ہے؟؟۔
دہشت گردی کوجڑ سے اکھاڑ پھینکنا ہے،سانحہ اےپی ایس کےبعد 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان تیارکیاگیا،دہشت گردوں کی فوری پھانسی،فوجی عدالتوں کا قیام ،میڈیا پردہشت گردوں کے بیانات اورتشہیر پرپابندی کےنکات پرعمل درآمد جاری ہے لیکن کئی اہم نکات تاحال عمل درآمد کےمنتظرہیں ۔
تحریک انصاف کے سینیٹرشبلی فرازنے کہا کہ 20نکاتی پلان ایڈمنسٹریٹو تھا، جس پر عمل میں ناکام رہے ہیں،کریمنل جسٹس سسٹم پر کام تک نہیں ہوا،نیکٹا کو دفتر تک نہیں،مائنڈسیٹ تبدیل کرنے کےلئےکچھ نہیں کیا۔ایم کیوایم کی رکن قومی اسمبلی ثمن جعفری نے کہا کہ فوج اپنا کام کررہی ہے،لیکن آپ نے کیاکیا،نصاب میں تبدیلی بڑا ضروری تھا اس پرتوجہ نہیں۔پیپلزپارٹی کےسینیٹر سعید غنی نے کہا کہ صرف کالعدم تنظیموں کی فہرست بنانے سے انتہاپسندی ختم نہیں ہوگی۔
نیشنل پلان کے تحت فاٹا ریفارمز اوربلوچستان میں مفاہمت،مدارس رجسٹریشن ،افغان پناہ گزینوں کی وطن واپسی کےلیے کمیٹیاں کام کررہی ہیں،صوبوں میں انسداددہشتگردی فورس کے قیام کاعمل اورکراچی آپریشن بھی جاری ہے۔
وزیردفاع خواجہ آصف کہتے ہیں کہ نیپ پرتیزی سے عمل نہیں ہواتاہم اب سویلین اداروں کوبھی رفتار بڑھاناہوگی،نیشنل ایکشن پلان پر عمل ہورہاہے،تاہم جوpace ہونی چاہئے تھی وہ نہیں، اس کے لئے سول اداروں کو اپنے کام کو تیزرفتاری سے آگے بڑھانا ہوگا۔
نیشنل ایکشن پلان کے تحت دہشت گردوں کے مواصلاتی نیٹ ورکس ختم کرنے، ان کی مالی معاونت روکنے سمیت انٹرنیٹ اورسوشل نیٹ ورکس سے انتہاپسندی کی روک تھام کا میکانزم بھی تیار نہیں کیا جاسکا۔