پاکستان
17 دسمبر ، 2015

کراچی کے عوام روز کے مظاہروں، احتجاج، ریلیوں سے پریشان

کراچی کے عوام روز کے مظاہروں، احتجاج، ریلیوں سے پریشان

کراچی......دن ڈھلتے ہی جس شہر میں ہر سو روشنیاں پھیل جاتی تھیں آج وہاں رات گئے تک ٹریفک جام رہتا ہے۔

کراچی کی عوام آئے روز کے مظاہروں اور احتجاجی ریلیوں کی وجہ سے سڑکیں بند ہونے کے بڑھتے ہوئے رجحان سے شدید اذیت میں مبتلا ہیں۔

16 دسمبر کوکراچی میں ہوا نائیجیریا میں اسرائیل نواز افواج کے ہاتھوں مسلمانوں کے قتل عام کے خلاف احتجاج،15 دسمبر کو پی آئی اے کی مجوزہ نجکاری کے خلاف ادارے کے ملازمین کا احتجاج،13 دسمبر کو گنے کے نرخ متعین نہ کرنے کے خلاف سندھ کے کاشت کاروں کا احتجاج،12 دسمبر کو مبینہ جعلی پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت پر اہل خانہ کا احتجاج، 11 دسمبر کو بلدیاتی انتخابات کو کالعدم قراردے کر دوبارہ انتخابات کرانے کے مطالبے کے ساتھ احتجاج۔

محض ایک ہفتے کے دوران کراچی میں پر ہجوم احتجاجی مظاہروں میں اٹھنے والے یہ سارے مطالبات اپنی جگہ درست ہوں گے۔آزاد معاشرے میں عوام کو احتجاج کا حق بھی حاصل ہوتا ہے ؟ لیکن شہر میں احتجاج کے نام پر سڑکیں بند کرنا۔اب معمول بن چکا ہے۔

مظاہرین کی تعداد سیکڑوں میں ہو یا انگلیوں پر گنی جانے والی، ٹریفک روکنا احتجاج کا بنیادی حصہ تصور کیا جاتا ہے۔لوگوں کو اذیت کو ڈھال بنا کر اہل اقتدار کو جھنجوڑنے کی کوشش کی جاتی ہے۔

اس دوران خوا ہ ایمبولینسوں میں مریض بلبلائیںیا چوڑ لٹیرے خاموش ہجوم کے بیچ اپنا کام دکھائیں۔غیر اخلاقی طریقے سے راستے بند کر کے احتجاج کی روایت دن بدن زور پکڑتی جارہی ہے۔

دنیا کے دیگر ملکوں اور مہذب معاشروں میں بھی احتجاج ہوتا ہے۔ لوگ مطالبات کے حصول کے لئے سڑکوں پر نکلتے ہیں لیکن سسٹم کو جام نہیں کرتے۔

بے قصوروں کے کاندھوں پر رکھ کر قصور واروں پر بندوق نہیں چلائی جاتی لیکن شہر کراچی میں ایک ایسا ماحول بن چکا ہے کہ جو سڑک مظاہرین بند نہیں کرتے، وہ اُنہیں آتا دیکھ کر ٹریفک پولیس بند کر دیتی ہے۔یہ عموما مصروف اوقات کار میں ہوتا ہے جب سڑکوں پر ٹریفک معمول سے زیادہ ہوتی ہے۔

اربوں روپے ٹیکس دینے والے کراچی کے شہری سوال کرتے ہیں کہ انہیں آخر کب تک اس روز کی اذیت میں مبتلا رکھا جائے گا؟ کیا انتظامیہ اور ٹریفک پولیس کے پاس اس اہم ترین مسئلے کا کوئی حل نہیں ؟

مزید خبریں :