21 دسمبر ، 2015
لاہور.....معروف افسانہ نگار، ادیب، کہانی نویس اور ناول نگار انتظارحسین نے زندگی کی 92 بہاریں دیکھ لیں۔ ان کا کہنا ہے کہ پاکستانی قوم شروع سے ہی انتشارکا شکار رہی مگر ادب بہترین تخلیق ہوتا رہا۔جیونیوزنےملک کے اس عظیم افسانہ نگارکی سالگرہ ان کےساتھ مناکر انہیں ٹریبیوٹ پیش کیا۔
نرم دل، نرم خو، عظیم افسانہ اور ناول نگارانتظارحسین کا ماضی سےجڑاؤ ایسا کہ ماضی کے ادب اور تحریکوں کی بات کرتےہی مسکراہٹ لبوں پر بکھرجاتی ہے۔
انتظارحسین نے کہا کہ 47ء کے فسادات کے فوراً بعد کرشن چندر نے جانبدار افسانہ لکھنے کی روایت ڈالی، مگر منٹو نے فسادات کو اپنے اندر سمیٹ کر جو تحریر کیا،وہ شاہکار بنا۔
انتظار حسین کے مطابق ترقی پسند تحریک نے انہیں ناسٹالجک کہہ کر مسترد کیا، 50ء کے دہائی میں منشی پریم چند کے بعد رکا ہوا ناول آگے بڑھا،پاکستان میں سیاسی انتشار کےباوجود ادبی تحریکیں ذہنوں کو سیراب کرتی رہیں۔
انتظار حسین کہتے ہیں،انہوں نے ناول لکھے،افسانےاورکہانیاں تحریر کیں،فیصلہ نقاد کرے گا کہ ان کا ادبی کام کیسا رہا۔
جیو نیوز ملک کے اس مایہ ناز ادیب کی 92ویں سالگرہ پراپنی محبتیں نچھاور کرتا ہے۔ہیپی برتھ ڈے انتظار حسین صاحب۔