08 جون ، 2012
اسلا م آباد… سپریم کورٹ میں بغیرطلبی کے زیادہ تعداد میں پولیس والوں کے آنے پر چیف جسٹس افتخارمحمد چودھری برہم ہوگئے اور انہوں نے ان آفیسرز کو ڈانٹتے ہوئے کہاکہ کیا تھانے میں کام ختم ہوگیا جو ٹی اے ڈی اے بنانے یہاں چلے آئے ۔ فیصل آباد کی ایک خاتون ثمینہ سے اجتماعی زیادتی کیس میں سپریم کورٹ نے پولیس سے تفصیلات طلب کررکھی تھیں، انہیں پیش کرنے کیلئے چیف جسٹس کی عدالت میں 8 پولیس آفیسرز پہنچے ہوئے تھے ، چیف جسٹس نے اتنی تعداد میں پولیس والوں کے آنے پر تنقید کی اور کہاکہ محکمہ پولیس میں احتساب نہیں ہے، بلایا نہیں تو 8 پولیس والے کیوں آگئے،ایک ذمہ دار پولیس آفیسر کو ریکارڈ لے کر آنا چاہیئے تھا، چیف جسٹس نے کہاکہ صوبائی آئی جیز کو کہیں گے کہ پولیس والوں کو بغیر بلائے عدالتوں میں جانے سے روکا جائے اور پولیس والوں کی فوج نہ آیا کرے، بعد میں پولیس کی تحقیقاتی ٹیم نے کیس سے متعلق عدالت کو بتایاکہ پانچ نامزد ملزموں میں سے 4 کیخلاف چالان ، ٹرائل کورٹ کو پیش کردیاگیاہے، غلط تفتیش پر ڈی ایس پی خالد اور تھانہ بٹالہ کے تفتیشی آفیسر غلام قادر کیخلاف مقدمہ درج ہوگیاہے جبکہ اے ایس آئی صدیق کی تنزلی کردی گئی ہے، بعد میں عدالت نے مقدمہ کو نمٹادیا۔