26 مئی ، 2016
اپوزیشن پاناما لیکس کی تحقیقات وزیر اعظم سے شروع کرنے کا ڈھنڈورا پیٹتی رہی، اب ٹی او آر سے وزیر اعظم کا نام نکالنے پر تیار ہو گئی ہے، شریف فیملی کے سعودی عرب قیام کے دوران لیے گئے تحائف کا حساب بھی نہیں مانگا جائے گا۔
اعتزاز احسن کہتے ہیں کہ حکومت سپریم کورٹ کی طرف سے مسترد کیے گئے ٹی او آر پر اصرار چھوڑ دے،پاناما کا ہنگامہ شروع ہوا تو سارے مطالبات کی تان وزیراعظم کے استعفے پر ٹوٹتی تھی، حکومت نے کمیشن بنایا، اپوزیشن نہ مانی، حکومت نے عدالتی کمیشن بنایا تو ضوابط کار پر اعتراض ہو گیا، آخر اتفاق رائے کے لیے پارلیمانی کمیٹی بنائی گئی تو اپوزیشن اس بات پر تیار ہو گئی کہ تحقیقات سے وزیراعظم کا نام نکال دیا جائے۔
اپوزیشن نے کہا کہ وہ اپنے 15نکات میں سے دو نکات نکالنے کے لیے تیار ہے، دوسرا نکتہ نکلنے کے بعد وزیراعظم کو سعودی عرب سے ملنے والے تحائف کا سوال بھی آؤٹ ہو جائے گا، حکومت اوراپوزیشن کاٹی اوآر کاشق وارجائزہ لینے پر بھی اتفاق ہوا ہے۔
لیکن سوال یہ ہے کہ اپوزیشن ان دو نکات کو نکالنے پر کیوں تیار ہوئی، وجہ جو بھی ہو، لیکن پاناما لیکس کی انکوائری سے وزیراعظم نواز شریف کے فوری طور پر متاثر ہونے کا خدشہ شاید اب ٹل گیا ہے۔