31 مئی ، 2016
سیکریٹری خارجہ اعزازچوہدری کاکہناہےکہ افغانستان کےمسئلےکافوجی حل نہیں ہے، وہاں امن کاواحد حل مذاکرات ہیں، اگر عسکری کارروائی سےمسئلہ حل ہوتا تو گزشتہ 15سالوں میں افغانستان میں امن قائم ہوچکا ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی اور عسکریت پسندی کا براہِ راست نتیجہ افغان جنگ کی صورت میں نکلا، پاکستان اس دہشت گردی کا بڑا نشانہ بنا، مستحکم افغانستان پاکستان کےمفادمیں ہے۔
پاک یورپی یونین سالانہ مذاکرات میں شرکت کے لیے برسلز آمد پر جیونیوز سے بات چیت میں اعزاز چوہدری کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن چاہتاہے اور اگر افغانستان میں امن ہوگاتو پاکستان میں امن قائم ہوگا، امن کیلئے طالبان سمیت تمام افغان دھڑوں کو مل کر بیٹھنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مری مذاکرات کے ذریعے تشدد پر قابو پانے کی امید تھی لیکن نوشکی ڈرون حملے سے مذاکرات کو نقصان پہنچا،پاکستان کی داخلی خودمختاری اورعلاقائی سالمیت کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہئے۔
سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان میں امن کیلئے پاکستان، افغانستان، امریکا اور چین کو مل کر بیٹھنا ہوگا، افغانستان میں امن صرف مذاکرات سے آئےگا،عسکری کارروائی سے نہیں۔
ان کامزید کہناتھاکہ پاکستان یورپی یونین سےمضبوط تعلقات چاہتا ہے،جس میں سیاسی، جمہوری، اسٹریٹیجک ڈائیلاگ شامل ہیں اور پاکستان کا اگلا ہدف یورپی یونین سے فری ٹریڈ ایگریمنٹ ہے۔
اعزاز چوہدری نے یہ بھی کہا کہ پاک چائنااکنامک کاریڈورسےپاکستان کےعوام کوثمرات حاصل ہوں گے،پاکستان بھارت کے درمیان کشمیر بنیادی مسئلہ ہے، مسائل کے حل کے لیے بھارت سےپرامن مذاکرات کیلئے تیار ہیں،آپریشن ضرب عضب میں فاٹامیں دہشت گردوں اوران کی پناہ گاہوں کاخاتمہ کیاگیا۔