08 جون ، 2016
ماں نے بیٹی کو قتل کرنے کا الزام اپنے اوپر لیا یا یہ گھر کے دوسرے افراد کو بچانے کی کوشش ہے؟ پولیس نے ملزمہ اور داماد کوگرفتار کرکےمختلف پہلوؤں پرتفتیش شروع کر دی ہے۔
مجھے ماں باپ کےگھر نہ بھیجو،وہ مجھےماردیں گے،یہ الفاظ تھےلاہورمیں مبینہ طور پر ماں کے ہاتھوں زندہ جلائی جانےوالی17سال کی نوبیاہتا زینت کے،زینت کوجب اس کے چچا کے ساتھ بھیجا جانےلگاتووہ بالکل بھی تیارنہ تھی،غم کی تصویر بنےزینت کے شوہر حسن نےبتایاکہ انہوں نے29مئی کو کورٹ میرج کی،زینت اس کی کلاس فیلوتھی،رشتہ مانگا،مگرزینت کےگھروالوں نےانکارکر دیا۔
مقدمے میں نامزد ملزمہ پروین نے بیٹی کا قتل کیا یا پھر گھر والوں کو بچانے کے لیے الزام اپنے پر لیا، پولیس اس کی تفتیش کر رہی ہے۔
حسن کے اہل خانہ کے مطابق زینت کو اس کےچچایہ کہہ کر لےگئےکہ ان کی عزت کا معاملہ ہے،8دن بعد زینت کو عزت کے ساتھ رخصت کردیں گے،ساتویں دن اسے جلا دیاگیا۔
محلےداروں نے چیخوں کی آوازیں سنیں تو پولیس کو اطلاع دی، زینت کی لاش گھر کی سیڑھیوں پر پڑی تھی، پولیس نے حسن کی مدعیت میں لڑکی کی ماں پروین بھائی انیس اور بہنوئی ظفر کے خلاف مقدمہ درج کر کے ظفر کو گرفتار کر لیا اور تفتیش کر رہی ہے جبکہ انیس گرفتار نہیں ہو سکا۔
وزیراعلیٰ پنجاب نےبھی واقعےکانوٹس لیتےہوئے رپورٹ طلب کرلی،ان کاکہناہےکہ واقعہ درندگی اور حیوانیت کی بدترین مثال ہے۔
پسند کی شادی کرنے والی زینت کا قتل کوئی پہلا واقعہ نہیں عوامی اور سماجی حلقے کہتے ہیں کہ ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے سخت قانون سازی کے ساتھ سماجی رویوں میں تبدیلی ضروی ہے۔