24 جون ، 2016
کراچی میں گزشتہ 23 سالوں کے دوران دانشوروں، تعلیمی ماہرین، علمائے دین، سیاسی و سماجی رہنماوں، صحافیوں، اعلی سرکاری افسران اور قانون نافذ کرنے والے ادارں کے افسران و اہلکاروں سمیت مختلف شخصیات کو کہاں، کیسے اور کب قتل کیا گیا۔
امجد صابری 22جون کو لیاقت آباد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنے۔
2015کے دوران محکمہ جیل خانہ جات کے ایس ایس پی اعجاز حیدر اور مجید عباس، اور فتح محمد سانگری سمیت تین ڈی ایس پیز کو قتل کیا گیاجبکہ اسی سال 13مئی کو سانحہ صفورہ گوٹھ میں اسماعیلی برادری کے 45افراد کو قتل کردیا گیا۔
24اپریل 2015کو ڈیفنس میں معروف سماجی کارکن سبین محمود کو نشانہ بنایا گیا۔
کراچی یونیورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر وحید الرحمان کو اپریل 2015میں نشانہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر محمد شکیل اوج 18ستمبر2014 کو گلشن اقبال میں قتل کئے گئے۔
جامعہ بنوریہ کے مہتمم مفتی نعیم کے داماد مولانا مسعود بیگ کو حیدری کے علاقے میں 10ستمبر2014کو نشانہ بنایا گیا۔
عزیز آباد میں 8ستمبر کو فائرنگ کر کے عباس کمیلی کے صاحبزادے علی اکبر کمیلی کو قتل کیا گیا۔
27فروری کو نارتھ ناظم آباد میں علامہ تقی ہادی نقوی کو قتل کیا گیا۔
9جنوری 2014کو سی آئی ڈی کےایس ایس پی چوہدری اسلم دھماکے میں شہید ہوئے۔
21جون2013کو ایم کیو ایم کے ایم پی اے ساجد قریشی کو بیٹے سمیت نارتھ ناظم آباد میں قتل کیا گیا۔
جون2013میں اس وقت کے چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس مقبول باقر کی گاڑی کے قریب دھماکا کیا گیا۔
18مئی 2013کو پی ٹی آئی کی رہنما زہرا شاہد کو ڈیفنس میں قتل کردیا گیا۔
13مارچ 2013کو سماجی کارکن پروین رحمان کو بنارس چوک کے قریب فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
16جنوری2013کو ایم کیو ایم کے رکن اسمبلی منظر امام کو اورنگی ٹاون میں قتل کیا گیا۔
28مئی 2012کو کراچی آپریشن کے مشہور کردار شاہ محمد کو کورنگی میں فائرنگ کر کے قتل کیا گیا۔
2011میں ڈیفینس کے خیابان شہباز میں سعودی سفارت کار حسن محمد پر فائرنگ کی گئی۔
13جنوری2011کو جیونیوز کے ممتاز رپورٹر ولی خان بابر کو لیاقت آباد میں فائرنگ کر کے شہید کیا گیا۔
یکم اگست2010کو ایم کیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی رضا حیدر کو ناظم آباد میں قتل کیا گیا۔
14جولائی 2006کو ابوالحسن اصفہانی روڈ پر خود کش حملے میں علامہ حسن ترابی کو نشانہ بنایا گیا۔
15جون2006کو صدر الیکٹرانکس مارکیٹ میں فائرنگ کر کے جیل سپریٹنڈنٹ امان اللہ نیازی کو قتل کردیا گیا۔
11اپریل2006کو نشتر پارک کراچی میں عید میلادالنبی کے موقع پر دھماکا کیا گیا، 50سے زاید لوگ جاں بحق ہوئے۔
2مارچ 2006کو اس وقت کے امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کے دورے سے ایک دن قبل امریکی قونصلیٹ کے قریب دھماکے میں ایک امریکی سفارت کار سمیت4افراد جاں بحق ہوئے۔
30مئی 2004کو جامعہ بنوریہ کے مہتمم اور جید عالم دین مفتی نظام الدین شامزئی کو قتل کردیا گیا۔
10جون2004کو کور کمانڈر کے قافلے پر کلفٹن میں حملہ کیا گیا۔
8مئی 2002کو پی آئی ڈی سی کے قریب دھماکا کر کے 11فرانسیسی انجینئرز سمیت14افراد کو قتل کردیاگیا۔
4مارچ2002کو گردوں کے امراض کے ماہر ڈاکٹر آل صفدر زیدی کو قتل کیا گیا۔
22فروری2002کو امریکی صحافی ڈینئل پرل کو اغوا کے بعد موت کے گھاٹ اُتارا گیا۔
10اکتوبر2001کو سندھ ٹیکنیکل بورڈ کے چیئرمین سید حسن زیدی کو قتل کیا گیا۔
محکمہ دفاع کے ڈائرکٹر سید ظفر حسین 30جولائی 2001کو قتل کئے گئے۔
21دسمبر2001کو سابق گورنر معین الدین حیدر کے بھائی احتشام الدین حیدر کو سولجر بازار میں قتل کیا گیا۔
17اکتوبر1998کو سابق گورنر سندھ، ماہر تعلیم، ادیب اور ماہر طب حکیم محمد سعید کو آرام باغ میں ان کے مطب کے قریب قتل کردیا گیا۔
5جولائی 1997 کو کے ای ایس سی کے ڈائرکٹر ملک شاہد حامد کو ڈیفنس میں ڈرائیور اور گارڈ سمیت قتل کردیا گیا۔
20ستمبر1996کو سابق وزیر اعظم کے بیٹے اور اس وقت کے وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کے بھائی میر مرتضی بھٹو کو مبینہ مقابلے میں قتل کردیا گیا۔
10جون 1996کو سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس نظام احمد اور ان کے بیٹے کو پی ای سی ایچ ایس میں قتل کردیا گیا۔
4دسمبر 1994کو ہفت روزہ تکبیر کے ایڈیٹر محمد صلاح الدین کو قتل کیا گیا۔
یکم مئی 1993 کو ایم کیو ایم کے چیئرمین عظیم احمد طارق کو فیڈرل بی ایریا میں قتل کردیا گیا۔