22 جولائی ، 2016
سپریم کورٹ نے کسٹم انسپکٹر قتل کیس میں ماڈل ایان علی کے وارنٹ گرفتاری 27جولائی تک معطل کر دیے، لطیف کھوسہ نے دلائل میں جب یہ کہا کہ انہیں ایان علی کی پروا نہیں، مگر عدالت کی تضحیک کی جارہی ہے تو جسٹس گلزار احمد نے کہا اگر ایان علی یہاں موجود ہوتی تو یہ سن کر بے ہوش ہو جاتی کہ ان کے وکیل کو ان کی پروا ہی نہیں۔
کسٹم انسپکٹر چوہدری اعجاز کے قتل کیس میں ٕسپر ماڈل ایان علی کی گرفتاری عارضی طور پر ٹل گئی،راولپنڈی کے علاقہ مجسٹریٹ نے ورانٹ گرفتاری21جولائی کو جاری کیے تھے،ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے ان وارنٹس کے خلاف جمعے کی صبح سپریم کورٹ میں درخواست داخل کی،چیف جسٹس پاکستان جسٹس ا نور ظہیر جمالی نے فوری سماعت کی استدعا منظور کر لی، جسٹس اعجاز افضل خان اور جسٹس گلزار احمد پر مشتمل بنچ نے مختصر سماعت کی۔
ایان علی کے وکیل لطیف کھوسہ نے مؤقف اختیار کیا کہ معاملہ پہلے ہی سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے، اس دوران ان کی مؤکلہ کے وارنٹ جاری کر دیے گئے، ایان علی کو ہراساں کیا جا رہا ہے،مجھے ایان علی کی پروا نہیں مگر عدالت کی تضحیک کی جارہی ہے۔
جسٹس گلزار احمد بولے اگر ایان علی یہاں موجود ہوتی تو یہ سن کر بے ہوش ہو جاتی کہ آپ کو اس کی پروا نہیں ہے،اس پر عدالت میں قہقہہ لگا۔
عدالت نے لطیف کھوسہ کی درخواست پر ایان علی کے وارنٹ گرفتاری 27جولائی تک معطل کر تے ہوئے سیکریٹری داخلہ اور ایس ایچ او تھانہ وارث ٹاؤن راولپنڈی کو 26جولائی کو طلب کر لیا۔