10 اگست ، 2016
وزیراعظم کی زیر صدارت سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے اورغیر ملکی ایجینسیوں کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے شواہد کو متعلقہ سفارتی فورمز پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وزیراعظم نواز شریف کی زیر صدارت سیاسی اور عسکری قیادت کا اعلیٰ سطح اجلاس ہوا جس میں نیشنل ایکشن پلان پرعملدرآمد کا تفصیلی جائزہ لیا گیا۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں وفاق اور صوبوں کے درمیان انٹیلی جنس مکینزم کو مزید مضبوط بنانے کے اقدامات کی منظوری دی گئی اور فیصلہ کیا گیا کہ وفاق صوبوں کو نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کے لیے تمام وسائل فراہم کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں 20 نکاتی نیشنل ایکشن پلان کے تمام نکات پر یکساں عملدرآمد یقینی بنانے پر اتفاق کیا گیا اور فیصلہ کیا گیا کہ قوانین میں موجود سقم کو دور کیا جائے گا۔
اجلاس میں تمام انٹیلی جنس اداروں کو صوبوں کے ساتھ مشاورت کرنے کی ہدایت کی گئی، اجلاس میں آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وفاقی وزیرِداخلہ چوہدری نثار، وزیرخزانہ اسحاق ڈار، ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل رضوان اختر سمیت دیگر سول اور عسکری حکام شریک ہوئے۔
وزیرِداخلہ اورعسکری حکام نے سانحہ کوئٹہ کے بعد کی صورتحال اور نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے متعلق بریفنگ دی، ذرائع کے مطابق انٹیلی جنس حکام کی جانب سے بریفنگ میں بتایا گیا کہ کوئٹہ سمیت بعض دیگر دہشت گردی کے واقعات میں بیرونی ہاتھ بھی ملوث ہے اور سی پیک کو سبوتاژ کرنے سے متعلق بھی اہم معلومات ملی ہیں۔
اجلاس کے شرکاء نے سانحہ کوئٹہ کی شدید مذمت اور متاثرین سے اظہار تعزیت کیا، سیاسی اور عسکری قیادت نے دہشت گردوں کے خلاف جنگ کو منطقی انجام تک پہنچانے کے عزم کا اعادہ کیا اورغیر ملکی ایجنسیوں کے دہشت گردی کے واقعات میں ملوث ہونے کے شواہد کو متعلقہ سفارتی فورمز پر اٹھانے کا فیصلہ کیا گیا۔