پاکستان
11 اگست ، 2016

کراچی کے شہریوں کی جائیدادوں کا ریکارڈ شدید خطرے میں

کراچی کے شہریوں کی جائیدادوں کا ریکارڈ شدید خطرے میں

 


آگ لگ جائے تو بجھانے کا مناسب بندوبست نہیں،بارش کا پانی آنا چاہے تو روکنے کا انتظام ندارد،یہ ہے کراچی ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے ریکارڈ روم کی حالتِ زار جہاں کراچی کی کھربوں روپے کی جائیدادوں کا ریکارڈ یوں’ڈمپ‘ کیا گیا ہے کہ شہری دیکھیں تواوسان خطا ہوجائیں۔


کے ڈی اے کے زیر انتظام شہریوں کی جائیدادوں کا ریکارڈ 1983 میں اس بلڈنگ کے تہ خانے میں منتقل کیا گیا ۔ تہ خانے میں آنے اور جانے کا واحد راستہ ایسا ہے کہ اندر داخل ہوں تو کم روشنی ، سیلن کی شدید بو اور گھٹن کا احساس ہوتاہے۔


فائلوں کو فرش پر ڈال دیا گیا ہے،بارش اور سیوریج لائنوں سے رسنے والا پانی اکثر تہ خانے میں داخل ہوجاتا ہے ،گردوغبار ، سیلن اور زنگ زدہ الماریاں فائلوں کو بوسیدہ کررہی ہیں۔


شہریوں کو اپنی جائیداد کا ریکارڈ درکار ہو، تومتعلقہ عملہ بھاری ’نذرانے‘ کے باوجود ریکارڈ جمع کرکے دینے میں مہینوں لگادیتا ہے، آگ بجھانے کے برسوں پرانے نظام کو کبھی جانچا ہی نہیں گیا، فائر فائٹرز بروقت پہنچ بھی جائیں تو تماشا دیکھنے کے سوا کچھ نہیں کرسکتے۔

بلڈنگ قوانین پر عملدرآمد کیلئے بنایا گیا ادارہ اپنے ضابطوں کی دھجیاں ہی نہیں اُڑا رہا ، بلکہ شہریوں کے اربوں روپے کی جائیدادوں کا ریکارڈ بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

مزید خبریں :