دنیا
14 اگست ، 2016

مقبوضہ کشمیر میں احتجاج پر کرفیو میں سختی، فورسز کا مظاہرین پر تشدد

مقبوضہ کشمیر میں احتجاج پر کرفیو میں سختی، فورسز کا مظاہرین پر تشدد

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے لوگوں کو بھارت مخالف احتجاجی مظاہروں اور سرینگر کے لالچوک کی طرف ریفرنڈم مارچ سے روکنے کیلئے طاقت کا وحشیانہ استعمال کیا، جس کے نتیجے میں سینکڑوں افراد زخمی جبکہ ایک کشمیری شہید ہوگیا، جس کےبعد شہداء کی تعداد74ہوگئی۔


کرفیو میں بھی مزید سختی کردی گئی جبکہ 36ویں روز بھی موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی تاحال بند ہیں،لوگ کرفیو اور پابندیوں کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے سرینگر، بڈگام، گاندر بل، کنگن، سوپور، بارہمولہ، پلوامہ، اسلام آباد، عشمقام، بیج بہاڑہ، کولگام،شوپیاں، بانڈی پورہ اوردیگر علاقوں میں سڑکوں پرنکل آئے اور زبردست مظاہرے کیے۔


انہوںنے بھارت کے خلاف اور آزادی کے حق میںفلک شگاف نعرے لگائے، بھارتی فوجیوں اور پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پیلٹ اور گولیاں چلائیں اور آنسو گیس کے گولے داغے جس کے باعث سینکڑوں افراد زخمی ہو گئے۔


میڈیاکے مطابق مارچ کی کال کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی اور حریت رہنمائوں میر واعظ عمر فاروق اور محمد یاسین ملک نے بھارت کے غیر قانونی قبضے اورمقبوضہ وادی میں بیگناہ لوگوںکے قتل کی لہر کے خلاف احتجاجی پروگراموںکے سلسلے میں مشترکہ طور پر دی تھی۔


قابض انتظامیہ نے مارچ کو روکنے کیلئے مسلسل 36 ویں روز بھی مقبوضہ وادی میں سخت کرفیو اور پابندیاںجاری رکھیںجبکہ موبائل اور انٹرنیٹ سروسز بھی تاحال بند ہیں، سید علی گیلانی اور ان کے ساتھیوں نے ریفرنڈم مارچ کرنے کی کوشش کی تاہم بھارتی پولیس نے انہیں روک لیا، جس کے بعد حریت چیئرمین نے ایئر پورٹ روڑ پر احتجاجی دھرنے کی قیادت کی۔


میر واعظ عمر فاروق نے گھر میں نظربندی کی پابندیاں توڑتے ہوئے مارچ کی قیادت کی کوشش کی تو بھارتی پولیس نے انہیں اپنی رہائشگاہ کے باہر گرفتار کرلیا اور نگین پولیس ا سٹیشن میں نظربند کر دیا۔


قابض انتظامیہ نے احتجاجی مارچ کی قیادت سے روکنے کے لیے تمام حریت رہنمائوں کو مسلسل گھروں، تھانوں اور جیلوں میں نظربند رکھا، لالچوک کی طرف جانے والے تمام راستوں کو بند کردیا گیا تھا جبکہ مقبوضہ علاقے میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس مسلسل معطل رہی۔


ادھرلیتھ پورہ پلوامہ میں آج ہزاروں لوگوں نے ایک نوجوان سہیل احمد وانی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اور آزادی کے حق میں اور بھارت کے خلاف نعرے بلند کیے۔ سہیل وانی 2 اگست کو لیتھ پورہ میں بھارتی پولیس کی طرف سے پرامن مظاہرین پر فائرنگ کے دوران زخمی ہوا تھا اور آج صبح سرینگر کے ایک اسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے چل بسا۔

مزید خبریں :