پاکستان
26 اگست ، 2016

ایم کیو ایم کے 35 دفاترسیل،8 مسمار، مزید 31 کو گرایا جائیگا

کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر سیل اور گرائے جانے کا سلسلہ جاری ہے۔ حکومتی ذرائع کے مطابق 178 یونٹس آفس اور 22 سیکٹر آفس میں سے 8 کو گرادیا گیا ہے جبکہ 35 سے زائد دفاتر کو سیل کیا گیا جبکہ مزید 32 دفاتر کو جلد گرادیا کردیا جائیگا جس کیلئے متعلقہ تھانوں کو ہدایات جاری کردیں گئیں۔

حکومتی ذرائع کے مطابق متحدہ کے 32 سیکٹر اور یونٹس آفس سرکاری اراضی پر قائم ہیں ۔متحدہ کے دفاتر اسکول، پارک اور واٹر بورڈ کی زمین پر قائم کیے گئے تھے ۔یہ کارروائی گلشن اقبال، گلستان جوہر، فیروزآباد اور نیو ٹاؤن میں کی جائے گی، پی آئی بی، سولجر بازار اور بریگیڈ تھانے کی حدود میں بھی متحدہ کے دفاتر غیرقانونی طور پر قائم ہیں۔بریگیڈ تھانے کی حدود میں 6، مبینہ ٹاون میں 4اور فیروز آباد میں3 دفاتر ہیں۔

شاہ فیصل کالونی نمبر 2 میںایم کیو ایم کے شاہ فیصل سیکٹر میں سیل جانے والے آفس میں مور، بطخیں اور مرغابیاں بھی بند ہوکر رہ گئیں جس سے جانوروں کو دانہ پانی فراہم کرنے میں مشکلات کا سامنا ہے۔جانوروں کو کے ایم سی چڑیا گھر کے حوالے کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

کراچی کے علاقے الہلال سوسائٹی میں ایم کیوایم کے یونٹ 59 کو مسمار کردیا گیا ہے۔

ایم کیوایم یونٹ 59کا دفتر پارک میں قائم کیا گیا تھا۔ کراچی کے علاوہ حیدرآباد میں بھی ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹ دفاتر کو سیل کرنے کا سلسلہ جاری ہے۔

اس قبل رات گئے سکھن، سچل اور ایئرپورٹ تھانوں کی حدود میں بھی دفاتر گرادیے گئے۔ پاکستان چوک یونٹ آفس سیل کردیا گیا، احسن آباد میں یونٹ آفس خالی کرا کر وہاں قومی پرچم لہرا دیا گیا۔ ملیرہالٹ طارق بن زیاد سوسائٹی میں ایم کیوایم کا یونٹ 104 گرا دیا گیا ۔

بھینس کالونی، سچل، ایئرپورٹ، طارق بن زیاد سوسائٹی، قائد آباد سمیت مختلف علاقوں میں بھی متحدہ کے دفاتر کو گرادیا گیا ہے۔

دوسری طرف حیدرآباد سمیت سندھ بھر میں ایم کیو ایم کے مبینہ غیر قانونی سیکٹر اور یونٹ دفاتر کو گرانے کا کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

حیدر آباد کے پارکس ،تعلیمی اداروں اورسرکاری دفاتر میں ایم کیو ایم کے غیر قانونی سیکٹر اور یونٹس کو گرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایسے غیر قانونی دفاتر کی تعداددرجنوں میں ہے۔گذشتہ روز بھی شہر کے مختلف علاقوں سے بانی تحریک کی تصاویر ہٹا دی گئی تھیں ۔

مزید خبریں :