07 ستمبر ، 2016
متحدہ قومی موومنٹ کے رہنما فیصل سبزواری کا کہنا ہے کہ بانی ایم کیوایم کی باتیں سن کرافسوس ہوتا تھا،اگر بڑے بار بار غلطیاں کریں تو دکھ ہوتا ہے،اسی ہفتےپاکستان پہنچ رہا ہوں،اپنی وطن آمدسےمتعلق فاروق ستار کوآگاہ نہیں کیا۔
فیصل سبزواری نے ’جیو نیوز‘ کے پروگرام ’آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ‘ میں گفتگوکرتے ہوئے مزید کہا کہ ایم کیوایم میں تھا، ایم کیو ایم میں ہوں اور ایم کیو ایم میں رہوں گا۔
انہوں نے بتایا کہ میرے حوالے سے سیکیورٹی خدشات تھے، اس لیے ملک سے باہر گیا، مجھے اور خواجہ اظہار کو بتایا گیا کہ جان کا خطرہ ہے، مجھے براہ راست بتایا گیا تھا کہ آپ کی جان کو خطرہ ہے،جب باہر گیا تو پارٹی ہی کی طرف سے بھی کہا گیا کہ پاکستان نہ جاؤں۔
فیصل سبزواری کہتے ہیں کہ اےپی ایم ایس اوکی تقریبات سمیت دیگرپارٹی اجتماعات میں خطاب کیا،مجھ پر کسی اورپارٹی میں شمولیت کے لیے دباؤنہیں۔
فیصل سبزواری نےفاروق ستار کی قیادت پراعتمادکااظہارکرتے ہوئے کہا کہ فاروق ستار کا نام پہلے بھی ایم کیو ایم کے سربراہ کی حیثیت سے موجود تھا،90پر چھاپے کے بعد این اے 246 پر ضمنی انتخاب ایم کیو ایم نے جیتا۔
انہوں نے بتایا کہ مصطفیٰ کمال سےکوئی رابطہ نہیں ہوا،نہ عسکری ونگ کا علم ہے نہ اس کا علم رکھنا چاہتے ہیں،مصطفیٰ کمال کےجانےاورواپس آنےکاکسی کونہیں معلوم تھا۔
فیصل سبزواری نے کہا کہ ایم کیوایم کےبننےسےپہلےہماری قوم کی اپنی شناخت تھی،اپنے حلقےوالوں سے معافی مانگتا ہوں،پاکستان سے چلا گیا،انہیں نظر اندازکیا،اگر بڑے بار بار ایسی بات کریں جس پر معافی مانگنی پڑے تو افسوس ہوتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پاکستان زندہ باد کی ٹوئیٹ پر بانی ایم کیو ایم نے غصہ کیا،ایم کیوایم کو مسئلے کی وجہ سمجھ کر مسائل حل نہیں ہوں گے،ایم کیوایم کومسئلے کےحل کاحصہ سمجھاجائے۔