26 اکتوبر ، 2016
اسفندیار ولی کا کہنا ہے کہ ہمیں باہر کے دشمنوں سے پہلے نمٹنا ہوگا اندر کےاختلافات سے تو ہم بعد میں بھی نمٹتے رہیں گے، خدانخواستہ ہم متحد ہونے میں ناکام ہوتے ہیں تو پھر اللہ ہی ہماری مدد کرے،جب تک اندر سے مدد نہ ملے سانحہ کوئٹہ جیسے بڑے واقعات نہیں ہوسکتے،بتایا جائے کیڈٹس کو دس دن کی چھٹی پر گھر بھیجا تو پانچ دن بعد کیوں بلالیا گیا۔
سربراہ اے این پی اسفندیارولی خان نے کوئٹہ میں پریس کانفرنس سے خطاب میں کہا کہ سانحہ پولیس ٹریننگ کالج بہت درد ناک ہے، اس طرح کےواقعات کےذمہ داروں کاتعین کیاجائے،آٹھ اگست اور 24اکتوبر کےواقعات میں نوجوان نسل کو نشانہ بنایاگیا۔
ان کا کہنا تھا کہ غیر آئینی،غیرجمہوری راستےسےتبدیلی آئی تواےاین پی مخالفت کرے گی،آئین کے مطابق چلیں جو بھی وزیراعظم ہوگا ہم قبول کریں گے۔
سربراہ اے این پی اسفندیارولی خان نے کہا کہ ہم سی پیک کےمخالف نہیں،یہ اس خطے کےلئےگیم چینجر ہے، وزیراعظم نےجو وعدے کئےانہیں پورا کیاجائے،اگرنیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد ہوتا تو اس طرح کےواقعات نہ ہوتے، عملدرآمد وفاقی و صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔
اسفندیارولی خان نےکہا کہ جس ڈگر پر قوم کھڑی ہے،اس وقت تمام سیاسی قوتوں کو ایک مٹھِی ہوجاناچاہئے،ملکی سیاست میں فیصلے دماغ سے ہوناچاہئیں،جذبات سے نہیں، سانحہ کوئٹہ کی وجہ سے ہم نےکوئٹہ میں اپناجلسہ منسوخ کیا، یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک طرف جنازے اٹھائے جارہےہوں اور ہم جلسہ کرتےاورزندہ باد مردہ باد کےنعرے لگاتے۔
ایک سوال کے جواب میں سربراہ اے این پی نےکہا کہ پاناما لیک میں جن کےنام ہیں ان سب کو کٹہرے میں لایاجائے،پاناما لیک کو بہانہ بناکر کسی ایک خاندان یاایک شخص کو نشانہ بنانامناسب نہیں ،بتایاجائےکہ جہانگیر ترین کی اپنی آف شور کمپنیاں ہیں کہ نہیں،قانون ہے تو سب کےلئےایک ہوناچاہئے۔