پاکستان
30 نومبر ، 2016

سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت

سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کیس کی سماعت

 

پاناما لیکس کیس کی سماعت کے دوران چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے ریمارکس دیئے ہیں کہ پاناما لیکس پر میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرے۔

وزیراعظم نوازشریف ، ان کے بچوں کے خلاف منی لانڈرنگ، ٹیکس چوری کے الزامات اورپاناما لیکس میں سامنے آنے والی معلومات کی تحقیقات سے متعلق درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں 5رکنی لارجر بینچ کررہا ہے۔

حامد خان کے کیس لڑنے سے انکار کے بعد تحریک انصاف کی نئی لیگل ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔

دوران سماعت عمران خان کے وکیل نعیم بخاری نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف کےصاحبزادےکااین ٹی این ہی نہیں ہے،مریم نواز وزیر اعظم کی زیر کفالت ہیں اور وہ لندن فلیٹس کی بینی فشل اونر ہیں، وزیر اعظم کو یہ بات گوشواروں میں پیش کرنی چاہئے تھی ۔

ان کا کہنا تھا کہ قطری شہزادے کا خط وزیر اعظم کے موقف سے مختلف ہے،نیب اور دیگر ادارے اپنا کام کرنے میں ناکام رہے،نیب وزیر اعظم کو بچانے میں لگارہا،نیب چیئرمین کے خلاف آرٹیکل 209 کے تحت کارروائی کی جائے،اسحاق ڈار نے منی لانڈرنگ کیس میں اعترافی بیان دیا۔

نعیم بخاری نے گزشتہ سماعت پر ہونے والی تلخ کلامی پر معافی طلب کی اور کہا کہ انہیںاس عدالت پر مکمل یقین ہے۔

طارق اسد ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ میڈیا میں حامد خان سے متعلق بہت باتیں آئی ہیں،تبصروں سے کیس پر اثر پڑے گا،میڈیا کو کیس پر تبصروں سے روکا جائے۔

اس پر چیف جسٹس نے کہا کہ حامد خان بہت سینئر اور اہل قانون دان ہیں،قانون پرکتب لکھ چکے ہیں، حامد خان سے متعلق میڈیا میں باتوں سے ان کے قد کاٹھ پر کوئی فرق نہیں پڑے گا۔

چیف جسٹس پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا کہ پاناما لیکس پر میڈیا ذمے داری کا مظاہرہ کرے۔

دوران سماعت جماعت اسلامی کے وکیل اسد منظور بٹ نےدرخواست کی کہ عدالت فریقین کو حکم دے، وہ کیس کو مختصر کریں ۔

مزید خبریں :