08 دسمبر ، 2016
پی آئی اے کا مسافر طیارہ حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہوگیا، جس میں عملے کے ارکان سمیت 47افراد سوار تھے۔ بدقسمت جہاز چترال سے روانہ ہوا تھا۔ اسلام آباد پہنچنے سے پہلے کنٹرول ٹاور سے رابطہ ٹوٹ گیا تھا۔
حادثے میں تمام افراد جاں بحق ہوگئے ہیں۔ جن کی لاشیں جائے حادثہ سے ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد پہنچا دی گئیں ہیں۔ ممتاز نعت خواں اور مبلغ جنید جمشید بھی مسافروں میں شامل تھے۔قومی ائیر لائن کے طیارے کا ملبہ صرف حویلیاں کی پہاڑیوں پر نہیں بکھرا، بلکہ ہر اس خاندان پر جا گرا، جس کے پیارے اس جہاز میں سوار تھے۔
طیارہ حادثے میں جاں بحق47 میں سے 20لاشوں کا معائنہ کر لیا گیا ہے۔ ڈپٹی ڈائریکٹر سروسز ایوب میڈیکل کمپلیکس محمد جنید کہتے ہیں3 کی شناخت کر لی گئی ہے۔ جن میں گوجرخان کے احسن غفار، ڈی جی خان کے سمیع اللہ اور چترال کے فرہاد عزیز شامل ہیں۔ ترجمان ایوی ایشن ڈیویژن شیر علی خان کا کہنا ہے کہ میتوں کو آج صبح ساڑھے9 اور 10بجے راولپنڈی اور اسلام آباد میں لے جایا جائے گا۔
چترال سے پی آئی اے کے طیارے پی کے ڈبل سکس ون نے سہ پہر 3بحکر 50منٹ پر اڑان بھری، تو سوا گھنٹے کی دوری پر منزل تھی اسلام آباد۔ جہاز کی پرواز متوازن تھی، چترال کہیں پیچھے رہ گیا تھا، مسافروں کو انتظار تھا تو بس کچھ دیر میں لینڈنگ اناوسمنٹ کا، لیکن پھر اسلام آباد پہنچنے سے پہلے سب کچھ بدل گیا۔
کنٹرول ٹاور کو پائلٹ کیپٹن صالح جنجوعہ کا ہنگامی پیغام ملا کہ جہاز ان کے کنٹرول سے باہر ہوگیا ہے۔ کنٹرول سے مدد کی کوششوں کے باوجود بہت دیر ہوچکی تھی، مدد کی پکار کے بعد سناٹا چھا گیا، کنٹرول ٹاور سے رابطہ کیا ٹوٹا، سانسوں کی ڈور ٹوٹ گئی۔ 47مسافروں کی زندگیاں حویلیاں کی پہاڑیوں میں موت کے منہ میں چلی گئیں۔
اسلام آباد آنے والے مسافروں میں ماضی کے معروف گلوکار اور نعتیہ کلام پڑھنے والے جنید جمشید بھی موجود تھے۔ جنید جمشید دس روز پہلے تبلیغی دورے پر چترال گئے تھے اور اسی پرواز سے اپنی اہلیہ کے ساتھ اسلام آباد واپس آرہے تھے کہ حادثے کا شکار ہوگئے۔
ادھر ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ طیارے پر سوار عملے کے 5 افراد سمیت تمام 42 مسافر جاں بحق ہو ئے ہیں۔ چترال سے اسلام آباد جانےو الی پی آئی اے کی پرواز 661 بدھ کی شام 4 بج کر 42 منٹ پر حویلیاں کے قریب گر کر تباہ ہو گئی۔ طیارے پر موجود تمام 42 مسافروں سمیت عملے کے 5 افراد حادثے میں جاں بحق ہوئے۔ مسافروں کی تفصیل پی آئی اے کی ویب سائٹ پر ڈال دی گئی ہے۔
سیکریٹری ایوی ایشن عرفان الہی نے انکشاف کیا کہ جہاز کا ایک انجن خراب تھا۔ جہاز کا ایک انجن خراب تھا یا دوران پرواز خراب ہوا اگر پہلے سے خراب تھا، تو پرواز کی کلیرینس کیسے دی گئی، اس سوال کا جواب کون دے گا۔
جو ہنستی مسکراتی زندگیاں تھیں وہ تو کبھی واپس نہ آنے کے لیے چلی گئیں،اب تو رات کی تاریکی میں حویلییاں کے پہاڑیوں میں صرف آگ کے شعلے ہیں۔ ملبے کا ڈھیر ہے جو3 سے4 کلومیٹر تک پھیلا ہے۔