10 دسمبر ، 2016
آصف بشیر چوہدری...پی آئی اے کے حادثہ کا شکار ہونے والے طیارے کا ملبہ ابھی بھی حویلیاں کے قریب پہاڑی علاقے میں موجود ہے، تحقیقاتی ٹیم نے آج بھی حادثے کے مقام کا دورہ کیا ہے۔
ایئر کریش کے بعد آگ ہر شے جھلسا دیتی ہےا ور مشکل ترین مرحلہ لاشوں کی شناخت کرنا ہوتا ہے، بدقسمت اے ٹی آر طیارے کے 8مسافروں کی میتوں کی ہی شناخت ہو سکی ہے جبکہ 39 شناخت کی منتظر ہیں۔
ایئر کریش کےبعد لاشوں کی شناخت کبھی آساں نہیں ہوتی، ہر سو پھیلی آگ انسانوں کو راکھ کر دیتی ہے، انسانی چہرے کے نقوش مٹ جاتےہیں، ایسے میں تلاش کی مشکل مسافروں کے زیراستعمال اشیاء آسان بناتی ہیں۔
اے ٹی آر 42 کے دو مسافروں ایئر گارڈز احسن اور سمیع اللہ کے جسموں سے بندھی سرکاری بیلٹس اورگنز ان کی شناخت کا پتہ دے گئیں۔
ڈی سی او چترال اسامہ وڑائچ کی اہلیہ کے کڑے اور گلے کے ہار سے انہیں شناخت کر لیا گیا، ننھی ماہ رخ والد کے بازؤں میں ہی لقمۂ اجل بنی، ایک ہی نشست پر بیٹھے ہونےکی وجہ سے اسامہ وڑائچ اور ان کی نومولود بچی کو شناخت کر لیا گیا۔
ایئرہوسٹس اسماء عادل کو ان کے خاوند عادل اکرم نے بالیوں سے شناخت کیا،چترال سے تعلق رکھنے والے محمد نواز کی قمیص میں لگے لوہے کے اسٹڈز ان کی شناخت بنے۔
چترال کے رہائشی حاجی تکبیر کو ان کی جیب میں موجود لیدر کے پرس کے اندر ادھ جلےشناختی کارڈ سے پہچان لیاگیا۔