14 دسمبر ، 2016
قومی اسمبلی میں وفاقی وزیر سعد رفیق کو پوائنٹ آف آرڈر پر بولنے کی اجازت ملتے ہی اپوزیشن نے شور شرابا شروع کردیا۔
خورشید شاہ کے خطاب کے بعد تحریک انصاف کے ارکان نشستوں پر کھڑے ہو گئے، انہوں نے اسپیکر سے مطالبہ کیا کہ ہمیں بھی بولنے دیا جائے۔
اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ تحریک استحقاق پر میں رولنگ دے چکا ہوں،رولز کے مطابق تحریک استحقاق قبول نہیں کی جا سکتی۔آپ کی تحریک استحقاق کا مسئلہ عدالت میں زیر سماعت ہے، جبکہ پاناما کا معاملہ سپریم کورٹ میں ہے۔
انہوں نے سعد رفیق کو بولنے کی اجاز ت دیتے ہوئے کہا کہ میں نے تحریک استحقاق پر نہیں بولنے دیا، نکتہ اعتراض لیا ہے، آپ کے ایک بندے نے خطاب کیا، اب ایک حکومت کا بندہ بولے گا، اب سعد رفیق بولیں گے۔
جیسے ہی خواجہ سعد رفیق نے خطاب شروع کیا تو اپوزیشن اراکن نے شور مچانا شروع کردیا اور ہنگامہ کیا جس سے ایوان مچھلی بازار بن گیا۔
اپوزیشن ارکان اسپیکر قومی اسمبلی کے سامنے جمع ہوگئے انہوں نے اسمبلی ایجنڈے کی کاپیاں پھاڑ کراسپیکرکے سامنے پھینک دیں اور شور مچانا شروع کردیا۔
جس کے بعد حکومتی اور اپوزیشن اراکین نے ایک دوسرے کے خلاف نعرے بازی شروع کردی، جس سے اتنا شور شرابا ہوا کہ کان پڑی آواز سنائی نہیں دے رہی تھی۔
خواجہ سعد رفیق نے اپوزیشن کے شور شرابے پر احتجاج کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی والے اپنی تنخواہ سیدھی کرنے آئے ہیں، ان کا کام صرف جھگڑا کرنا اور گند ڈالنا ہے ، یہ الزامات لگاتے ہیں، پون گھنٹہ بات کرتے ہیں، ہمیں جواب نہیں دینے دیتے۔
انہوں نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ الزامات لگاتے ہیں اورجواب دینے نہیں دیتے،اگریہ ہی رویہ رہا تو پی ٹی آئی کو بھی بات کرنے نہیں دیں گے۔
سعد رفیق نے یہ بھی کہا کہ شورڈالنے کا رویہ غیرجمہوری اورآمرانہ رویہ ہے،یہ لوگ اکثریت کو روندنا چاہتے ہیں۔
سعد رفیق کے خطاب کے دوران اپوزیشن نے دوبارہ شور شرابا کیا اور نعرے بازی کی، اس صورت حال پر اسپیکرقومی اسمبلی ایازصادق نے 15منٹ کا وقفہ لیا اور ایوان سے چلے گئے، وقفے کے بعد انہوں نے قومی اسمبلی کا اجلاس کل شام 4 بجے تک ملتوی کردیا۔