25 دسمبر ، 2016
مشہور امریکی مورخ اسٹینلے والپرٹ ہمارے عظیم قائد کو ان الفاظ میں خراج عقیدت پیش کرتا ہے: ’ بہت کم لوگ تاریخ کا دھارا بدلنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ان میں سے بھی چند ہی دنیا کے نقشے میں تبدیلی لا پاتے ہیں اور مشکل سے کوئی ایسا فرد ہوتا ہے جو اپنی قوم کے لیے ایک علیحدہ ملک بناسکے۔ ۔۔محمد علی جناح میں یہ تینوں خصوصیات تھیں اور انھوں نے یہ تینوں کام کر دکھائے۔‘‘
قائد اعظم کے یوم ولادت کے موقع پر چند ایسی باتیں آپ کے ساتھ شیئر کر رہا ہوں جو یاداشتوں پر مشتمل میری زیر طباعت کتاب"زابر صحافت دان" کے ایک باب" انکل منظر میرے منجو" سے لی گئی ہیں۔
لاہور میں قائد اعظم جن اصحاب کے یہاں قیام فرماتے ان میں سے ایک 32 لارنس روڈ پر واقع شاندار محل نما عمارت" المنظر" کے مکیں میاں بشیر احمد بھی تھےجو آل انڈیا مسلم لیگ کے بانیان میں سے ایک جسٹس میاں محمد شاہ دین کے صاحبزادے اور سر میاں محمد شفیع کے داماد تھے۔
23 مارچ 1940 کو قرارداد پاکستان کے موقع پر مجلس استقبالیہ کے سیکریٹری بھی تھے اور انہی کی لکھی ہوئی مشہور زمانہ نظم ’’ملت کا پاسباں ہے محمد علی جناح ۔۔‘‘کو قائد اعظم کے روبرو ترنم سے پڑھا گیا اور قائد اعظم نے پسند فرمایا۔
میاں بشیر احمد کے صاحبزادے میاں منظر بشیر اپنے آخری چند برس ہمارے ہاں قیام پذیر رہے۔ انہوں نے قائد اعظم اور محترمہ فاطمہ جناح کے المنظر میں قیام کے حوالے سے بہت سے واقعات مجھے بتائے۔ المنظر ہی سے محترمہ فاطمہ جناح نے جنرل ایوب خان کی آمریت کے خلاف اپنی انتخابی مہم کا آغاز کیا تھا۔
انکل منظر بتاتے ہیں کہ قائد اعظم جب ہمارے یہاں قیام پذیر تھے تو ابا جان(میاں بشیر احمد) نے ہمیں قائد اعظم کی خواب گاہ کے پاس جانے سے منع کیا تھا لیکن میں اس وقت بچہ تھا اور قائد اعظم ہمارے محبوب رہنما تھے ۔
میں رات کو ان کی خواب گاہ کے پاس چلا گیا کھڑکی کے پاس جا کھڑا ہوا ایک پردہ تھوڑا سا ہٹا ہوا تھا اور قائد اعظم جائے نماز پر تھے اور دعا مانگ رہے تھے۔ مجھے یوں محسوس ہوا کہ وہ رو رہے ہیں کیونکہ ان کا جسم مجھے ہلکورےکھاتا ہوا محسوس ہو رہا تھا میں نے مزید دھیان سے دیکھا تو قائد واقعی رب کائنات کے حضور ہاتھ اٹھائے ہچکیاں لے کر دعا فرما رہے تھے۔
ایسے بے شمار واقعات ہیں جن کا ذکر انشااللہ بعد میں کروں گا کچھ عرصہ پہلے نام نہاد دانشور طبقہ قائد کے حوالے سے یہ سوال اٹھا رہا تھا کہ انہوں نے کبھی نماز نہیں پڑھی تو مجھے ہنسی آگئی کیونکہ المنظر کے مکین نے مجھے خود یہ بات بتائی تھی جسے قائد کی میزبانی کا شرف حاصل ہے۔