06 جنوری ، 2017
کراچی چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری نے گزشتہ 4 بجٹ میں فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو حد سے زیادہ صوابدیدی اختیارات دینے اور کے سی سی آئی کی بجٹ تجاویز کو لگاتار نظرانداز کرنے پر رواں سال وفاقی حکومت کو بطور احتجاج بجٹ تجاویز ارسال نہ کرنے کا فیصلہ کیاہے۔
وزیراعظم محمد نوازشریف کوبھیجے گئے خط میں کے سی سی آئی کے صدر شمیم احمد فرپو نے وزیراعظم سے درخواست کی ہےکہ وہ گزشتہ 4 بجٹ میں ایف بی آر کو دیے گئے بے جا اختیارات واپس لیں جو الٹ ثابت ہونے کے علاوہ کاروباری و صنعتی برادری کو ہراساں کرنے کا ہتھیار بن گئے ہیں جس کی وجہ سے کرپشن میں کئی گنا اضافہ ہوا۔
انہوں نے کہا کہ کراچی چیمبر ملک کا سب سے بڑا چیمبر ہے جو ملکی معیشت اور ریونیو میں غیر معمولی اور ناقابل تردید حصے کی حامل کراچی کی تاجروصنعتکار برادری کی نمائندگی کرتا ہے۔ کراچی چیمبر ہر سال وفاقی حکومت کو بجٹ تجاویز ارسال کرتا ہے جس پر ماضی میں غور کیاجاتا رہا اور اُس وقت تجاویز پر فیصلہ سازکراچی چیمبر کے ساتھ تبادلہ خیال کرتے تھے بعد ازاں بجٹ دستاویزات کو حتمی شکل دی جاتی تھی جونہ صرف قومی مفاد میں ہوتا تھا بلکہ تاجروصنعتکار برادری کے توقعات کے عین مطابق ہوتا تھا تاہم اب ایسا نہیں۔
کراچی چیمبر کی تجاویز کو گزشتہ 4 بجٹ میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا اور بجٹ دستاویز کو حتمی شکل دیتے وقت ہمیں کبھی آن بورڈ نہیں لیا گیا اس کے برعکس ایف بی آر کے بدعنوان اہلکاروں کو حد سے زیادہ صوابدیدی اختیارات سونپ دیے گئے جو اپنے اختیارات پہلے سے ٹیکس دینے والے ٹیکس گزاروں پر دباؤ بڑھانے اور بے جا ہراساں کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ مجموعی انکم ٹیکس گزاروں کی تعداد صرف 8 لاکھ سے 9 لاکھ تک محدود ہے جبکہ رجسٹرڈ سیلز ٹیکس گزاروں کی تعداد بھی کم و بیش اتنی ہی ہے لہٰذا کراچی چیمبر نے اس سال بجٹ تجاویز نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ۔
انہوں نے کہاکہ اگرچہ وزیرخزانہ اسحاق ڈار اچھا کام کررہے ہیں لیکن ایف بی آر حکام کسی نہ کسی طرح ٹیرف ریفارم کمیشن کے سفارشات کو رکوانے اور فنانس بل کے ذریعے لامحدود اختیارات حاصل کرنے میں کامیاب رہے ہیں۔ شمیم فرپو نے کہاکہ کراچی چیمبر ایک بار پھر وزیراعظم سے درخواست کرتا ہے کہ وہ ایف بی آر میں بڑے پیمانے پر کرپشن اورغیرقانونی حربوں کے باعث تاجرو صنعتکار برادری کو درپیش مشکلات کا نوٹس لیں اور ایف بی آر حکام کو دیے گئے لامحدود اختیارات واپس لیے جائیں تاکہ تاجروصنعتکار برادری سازگار کاروباری ماحول میسر آسکے جو ملکی ترقی و خوشحالی کا باعث ہوگی نیز نئے ٹیکس گزاروں کو ٹیکس نیٹ میں آنے کے لیے راغب کرنے اور ریونیو میں اضافے کے لیے یہ واحد حل ہے۔