14 جنوری ، 2017
شہر قائد میں با رش سے نظام زندگی مفلوج ہو گیا، مختلف واقعات میں 3 افراد ہلاک ہو ئے، موسم سرما کی پہلی بارش کراچی کے شہریوں کے لئے جاں لیوا ثابت ہوئی ، شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک حادثات اور کرنٹ لگنے سے 3فراد جاں بحق اور 10افراد شدید زخمی ہو گئے، جبکہ بارش کے با عث ڈھائی سو فیڈر ز ٹرپ کر گئے جس سےکلفٹن، شاہ فیصل، ملیر، ٹیپو سلطان، لانڈھی اور گلشن اقبال میں بجلی کی فرا ہمی معطل ہو گئی۔
کراچی شہر کی شاہراہوں پرہونے والی پھسلن کے سبب درجنوں موٹر سائیکلیں سلپ ہو گئیں اور درجنوں افراد کو زخمی حالت میں شہر کے مختلف اسپتالوں میں منتقل کیا گیا، تفصیلات کے مطابق موسم سر ما کی پہلی بارش کے آغازکے بعد شہر بھر میں پھسلن کے باعث ٹریفک حادثات ہو نا شروع ہو گئے، گڈاپ سٹی تھانے کی حدود سپر ہائی وے کاٹھور موڑ کے قریب صوابی سے کراچی آنے والی تیز رفتار کوچ پھسلن کی وجہ سے سڑ ک کنارے چلنے والی ٹریکٹر ٹرالی سے ٹکرا کر الٹ گئی، حادثے کی اطلاع ملتے ہی پولیس اور امدادی ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور بس میں سوار افراد کو زخمی حالت میں نکال کر قریبی اسپتال منتقل کردیا۔
اس ضمن میں ایس ایچ او خان نواز کا کہنا ہے کہ حادثے میں بس کا کنڈیکٹر 23سالہ داؤد خان ولد منیر خان جاں بحق اور 5افراد35 سالہ ساجدہ بی بی، 70 سالہ داؤد خان، 54 سالہ نیاز محمد، 33سالہ نیاز رحیم اور 23سالہ عبدالرحیم زخمی ہوئے، متوفی کا آبائی تعلق صوابی سے بتایا جاتا ہے، فیروز آبادتھانے کی حدودکشمیر روڈ پر بارش کے سبب ہونے والی پھلسن سے تیز رفتار موٹر سائیکل سلپ ہو گئی جس کے نتیجے میں موٹر سائیکل پر سوار نوجوان شدید زخمی ہو گیا، جس کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا گیا جہاں پر اس نے دوران علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہو ئے دم توڑ دیا، پولیس نے بتایا کہ اسپتال میں متوفی کی شناخت 25سالہ اسد ولد ظہور احمد کے نام سے کی گئی جو کہ سرجانی ٹاؤن کا رہا ئشی تھا پولیس کا کہنا ہے کہ متوفی ہیلمٹ نہیں پہنا تھا اور سر پر گہری چوٹ لگنے سے اس کی موت واقع ہو ئی ہے۔
ابراہیم حیدری تھانے کی حدود کورنگی کراسنگ جمعہ بازار گراؤنڈ کے قریب بارش کے دوران بجلی کے تار زمین پر گر گئے کرنٹ لگنے سے 5افراد بے ہوش ہو گئے، واقعے کی اطلاع ملتے ہی امدادی ٹیموں نے موقع پر پہنچ کر تمام افراد کو فوری طور پر جناح اسپتال منتقل کیا جہاں پر ڈاکٹرز نے ایک شخص کی موت کی تصدیق کردی، ایس ایچ او احمد شیخ نے بتایا کہ متوفی کی شناخت 35سالہ عابد ولد سرور کے نام سے کی گئی جو کہ کورنگی کا ہی رہائشی تھا پولیس نے مزید بتایا کہ زخمی ہونے والوں میں کاشف، راشد، محمد بلال اور عابد حسین شامل ہیں جن کی حالت تشو یش ناک بتائی جاتی ہے۔
علا وہ ازیں کراچی میں جمعہ کو با رش سے موسم خوشگوار ہو گیا مگر سردی کی شدت میں اضافہ ہوا محکمہ موسمیات نے ہفتے کو بھی بارش کی پیشن گوئی کی ہے کراچی میں چھ ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، بارش کا آغاز جمعہ کی دو پہرسے ہوا اور پھربارش اور بوندا باندی کا سلسلہ جاری رہا، بارش کے باعث سردی بڑھ گئی، بارش کے باعث کراچی میں ڈھائی سو کے قریب فیڈر ز ٹرپ ہوئے اور رات گئے متعدد علاقو ں اندھیرا تھا۔ کے الیکڑک ترجمان نے کہا کہ متاثر ہونے والے فیڈر ز کی تعداد معلوم نہیں، بعض علاقوں میں رات گئے تک بجلی بحال نہ ہو سکی تھی،متاثر ہونے والے علاقوں میں کلفٹن، شاہ فیصل، ملیر، ٹیپو سلطان، لانڈھی اور گلشن اقبال کے کچھ علاقے شامل تھے،کراچی میں ہونے والی بارش کا پانی بعض سڑکوں، چوراہوں اور نشیبی علاقوں میں جمع ہوگیا ۔
جمعے کودوپہر سے شروع ہونے والی بارش کے دوران کے ایم سی، ڈی ایم سی کا عملہ اور مشینری کہیں نظر نہیں آئی مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا رہا صدر، برنس روڈ، اولڈ سٹی ایریا، شاہراہ فیصل، ملیر، قائدآباد، لانڈھی، لیاقت آباد، شیرشاہ، محمود آباد، نرسری سمیت دیگر علاقوں میں پانی جمع ہوگیا ایڈمنسٹریشن سوسائٹی میں حسب معمول ایک بار پھر پانی جمع ہوگیا مضافاتی علاقوں اور کچی آبادیوں میں پانی جمع ہونے سےمکینوں کی مشکلات میں اضافہ ہوگیا دوسری جانب بلدیہ عظمی کراچی اور ڈسٹرکٹ میونسپل کارپوریشنز کی جانب سے بارش کے پانی کی نکاسی کیلئے کوئی تیاری سامنے نہ آسکی اور جمعہ کی رات تک عملہ کہیں نظر نہیں آرہا تھا۔ ہفتے اور اتوار کو عملے کی چھٹی کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔
دوسری جانب کراچی میں بغیر منصوبہ بندی اور عجلت میں شروع کئے گئے ترقیاتی منصوبے بارش کے باعث شہریوں کے لئے عذاب بن گئے۔ زیرتعمیر یونیورسٹی روڈ پر وفاقی اردو یونیورسٹی اور مسجد بیت المکرم کے درمیان ٹریک پر گڑھے پڑ نے اور پانی جمع ہونے سے ٹریفک شدید جام ہوگیا۔ سڑک کے بقیہ حصہ این ای ڈی تا صفورا چورنگی پر بھی لوگ بارش کے پانی اور کیچڑ میں پھنسے رہے، مناسب متبادل راستے نہ ہونے کی وجہ سے شام کو اپنے گھروں کیلئے جانے والےگھنٹوں ٹریفک میں پھنسے رہے۔ طارق روڈ کی تعمیر کے باعث اطراف کی سڑکوں پر ٹریفک کا دبائو رہامحکمہ بلدیات، پروجیکٹ ڈائریکٹر اور دیگر عملہ کہیں نظر نہ آیا۔
شہریوں نے بتایا کہ نارتھ ناظم آباد، ناظم آباد، شیرشاہ سوری روڈ پر گرین لائن بس منصو بہ زیرتعمیر ہونے سے بھی انہیں مشکلا ت رہیں۔ شارع فیصل پر جناح ٹرمینل سے قائدآباد تک سڑک کے دونوں ٹریک کی ازسرنو تعمیر جاری ہے اس سڑک پر بھی قائدآباد جانے اور اسٹیل مل سے واپس شہر آنے والے لوگوں کو شدید پریشانی رہی، بارش کے باعث اس سڑک پر ٹریفک کی روانی متاثر ہوئی۔
کورنگی کراسنگ پر ایک سال سے زائد عرصے سے زیر تعمیر فلائی اوور کے اطراف میں بھی ٹریفک جام رہا، شہریوں نے محکمہ بلدیات اور کے ایم سی کی جانب سے ترقیاتی کا مو ں کے دوران مناسب متبادل راستے نہ بنا نے، ٹریفک پولیس، سٹی وارڈن تعینات نہ کرنے پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا ان کا کہنا تھا کہ بارش وغیرہ کو مدنظر رکھ کر حکومت کو انتظامات کرنا چاہئے تھے۔
ادھر کراچی میں رات گئے تک وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری رہا، بارش کا پانی بعض سڑکوں، چوراہوں اور نشیبی علاقوں میں جمع ہوگیا جمعے کودوپہر سے شروع ہونے والی بارش کے دوران کے ایم سی، ڈی ایم سی کا عملہ اور مشینری کہیں نظر نہیں آئی مختلف علاقوں میں پانی جمع ہونے سے لوگوں کو پریشانی کا سامنا رہا ،جبکہ بارش کے باعث کراچی میں ڈھائی سو کے قریب فیڈرز ٹرپ ہوئے اور رات گئے متعدد علاقو ں اندھیرا تھا۔ رات گئے تک کراچی میں مجموعی طور پر7.8لی میٹر بارش ہوچکی تھی ،تاہم شہر میں آج بھی بارش کی پیش گوئی کی گئی ہے۔