29 جون ، 2012
کراچی … کراچی میں بھتاخوری ختم ہوتو کیسے ہو؟، جب قانون کے رکھوالے ہی بھتا خوری میں ملوث پائے جائیں۔ جامع کلاتھ مارکیٹ میں دکانداروں نے مبینہ بھتا خوروں کو لگے ہاتھوں لیا، شناخت ہوئی توپتا چلا کہ ملزمان ایس آئی یو کے اہلکار ہیں۔ پولیس حکام ملزمان سے متعلق متضاد رائے رکھتے ہیں، ملزمان کیخلاف مقدمہ درج کرلیا گیا جبکہ آئی جی سندھ نے تینوں اہلکاروں کو معطل کردیا۔ ایم اے جناح روڈ پر جامع کلاتھ مارکیٹ کے تاجروں نے جمعہ کی شام پولیس موبائل میں آنے والے سادہ لباس اہلکاروں کو اس وقت پکڑ کر شدید تشدد کا نشانہ بنایا جب انہوں نے ایک دکاندار کو مبینہ طور پر بھتے کی غرض سے گرفتار کرنے کی کوشش کی۔ اس موقع پر تمام دکاندار جمع ہوگئے، سرکاری موبائل کی چابی نکال لی گئی جبکہ ایک ایس آئی یو اہلکار کو پکڑ کر اس کی سرکاری ایس ایم جی بھی قبضے میں لے لی۔ واقعے کی اطلاع ملنے پر علاقہ پولیس اور ایس آئی یو کی بھاری نفری موقع پر پہنچی اور دکانداروں سے مذاکرات کے بعد دکانداروں کے قبضے سے سرکاری موبائل، سرکاری اسلحہ اور پکڑے جانے والے پولیس اہلکار کو آرام باغ تھانے منتقل کیا گیا۔ ایس ایس پی ایس آئی یو خرم وارث کے مطابق اہلکاروں نے ملزم کی موجودگی کی اطلاع پر چھاپہ مارا۔ ایس ایس پی ساوٴتھ نے جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق ایس آئی یو اہلکار قصوروار ہیں۔ ایس آئی یو اہلکاروں کے خلاف مقدمہ آرام باغ تھانے میں بھتہ خوری کی دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے، اے ایس پی پریڈی نے مزید بتایا کہ مقدمہ اے ایس آئی جاوید اقبال اور پولیس کانسٹیبلز وسیم زیدی اور مظفر کے خلاف درج کیا گیاہے جس میں سے مظفر پولیس کی حراست میں ہے جبکہ دیگر 2 مفرور ہیں جبکہ آئی جی سندھ نے تینوں ملوث اہلکاروں کو معطل کرتے ہوئے ان کے خلاف محکمہ جاتی کارروائی کا بھی حکم دے دیا ہے۔