02 جولائی ، 2012
اسلام آباد …قومی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین مولانا فضل الرحمن نے کہا ہے کہ دستگیر صاحب کے مزار میں آتشزدگی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے، بھارت مقبوضہ کشمیر میں مذہبی اشتعال انگیزی سے باز رہے۔ پیر کو اپنے مذمتی بیان میں انہوں نے کہاکہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے، وہاں آٹھ لاکھ فوجی تعینات ہیں جن کو کالے قوانین کے تحت بے پناہ اختیارات حاصل ہیں، کشمیریوں کی نہ جانیں محفوظ ہیں نہ املاک، ان کو عید، محرم اور دوسرے مذہبی تہوار بھی منانے نہیں دیئے جاتے، اکثر جمعہ کی نماز پر بھی پابندی لگا دی جاتی ہے۔ کشمیری قیادت آئے دن نظر بند کر دی جاتی ہے، نہ صرف یہ بلکہ مذہبی مقامات کی بھی بے حرمتی کی جاتی ہے، پہلے موئے مبارک چوری کرائے گئے پھر چرار شریف کو آگ لگا دی اور اب دستگیر صاحب کے مزار کو آگ لگا دی گئی ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہاکہ پاکستان اور کشمیریوں کی کوششوں سے اب مقبوضہ کشمیر میں مظالم پر دنیا کی آنکھیں کھل رہی ہیں، اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی تنظیم اور اس کے نمائندوں کے علاوہ انسانی حقوق کی تنظیموں جیسے ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ نے بھی بارہا کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی مذمت کی۔ ڈاکٹر غلام نبی فائی کا مقدمہ سنتے ہوئے عدالت کے جج نے بھی کشمیر کاز کی اہمیت کا اقرار کیا۔ انہوں نے کہاکہ بھارت اب زیادہ دیر تک کشمیر پر قبضہ نہیں رکھ سکے گا، اسے کشمیریوں کو آزادی دینا ہوگی۔