31 مارچ ، 2017
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کو پولیس کی جانب سے رہا کر دیا گیا جس کے بعد شاہراہ فیصل کو ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔
اس سے قبل احتجاج، دھرنا، ہنگامہ آرائی، شیلنگ، ہوائی فائرنگ کے باعث کراچی کی شارع فیصل، شاہراہ قائدین اور نیو ایم اے جناح روڈ میدان جنگ بن گئ تھی۔
جماعت اسلامی کے کارکن اور پولیس آمنے سامنےآگئے، بجلی مہنگی کرنے اور لوڈشیڈنگ کے خلاف دھرنے کے اعلان پر پولیس ایکشن میں آگئی۔
ادارہ نور حق سے حافظ نعیم الرحمان سمیت 20سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا، مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے ہوائی فائرنگ اور آنسو گیس کی شیلنگ کی جبکہ کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا،کامیاب مذاکرات کے بعد شارع فیصل پر ٹریفک بحال ہوگئی جبکہ حافظ نعیم الرحمان کو رہا کردیا گیا۔
جماعت اسلامی کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمان کی متعدد کارکنوں کے ساتھ گرفتاریوہ واقعہ تھا جس کے بعد کراچی میں احتجاجی مظاہروں،دھرنوں،جلاؤ گھیراؤ، پتھراؤ، شیلنگ اور ہوائی فائرنگ کا نہ رُکنے والا سلسلہ شروع ہوگیا۔
اس سے پہلے حافظ نعیم الرحمان نے ادارۂ نور حق میں میڈیا سے گفتگو کی اور الزام لگایا کہ کے الیکٹرک نے زائد بلنگ کے ذریعے کراچی کے شہریوں سے اربوں روپے لوٹے، فیول ایڈجسٹمنٹ کے نام پر 62 ارب روپے وصول کئے،غریب عوام کی کمر بل بھربھر کے ٹوٹ چکی مگر اقتدار میں بیٹھے لوگ اس ناجائز آمدنی میں سے اپنا حصہ وصول کر کے خاموش ہیں۔
حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ وہ اس زیادتی کے خلاف شارع فیصل پرپرامن احتجاج کرنا چاہتے تھے تاہم جماعت اسلامی کے کارکنوں نے جیسے ہی آگے بڑھنے کی کوشش کی، پولیس حرکت میں آگئی۔
شدید مزاحمت اور ہاتھا پائی کے باوجود پولیس حافظ نعیم الرحمان اور جماعت اسلامی کے متعدد کارکنوں کو گرفتار کرکے لے گئی، اس کے ساتھ ہی نیو ایم اے جناح روڈ سے شروع ہونے والا احتجاج، دیکھتے ہی دیکھتے شارع فیصل تک پھیل گیا۔
مظاہرین نے پیپلزسیکریٹریٹ چورنگی پر دھرنا دیا اور ٹائر جلا کر شاہراہ قائدین بلاک کردی، اس دوران پولیس شیلنگ کرتی رہی۔
شارع فیصل پر احتجاج کی شدت زیادہ شدید رہی، جہاں پولیس نے جماعت اسلامی کے احتجاجی کیمپ کو اُکھاڑ پھینکا اور 3کارکنوں کو گرفتار کرلیا، تاہم شام کے وقت جماعت اسلامی کے کارکنوں کی بڑی تعداد شارع فیصل پہنچ گئی اور دھرنا دے کر دونوں ٹریک بند کر دیئے۔
اس دوران پولیس اور مظاہرین کافی دیر تک آمنے سامنے رہے، ایک طرف سے پتھراؤ کیا گیا تو دوسری طرف سے شیلنگ اور کبھی کبھی ہوائی فائرنگ بھی کی گئی۔
دھرنے کے باعث شارع فیصل پر ٹریفک کئی گھنٹے معطل رہا اور کام سے گھر جانے والے ہزاروں شہری بدترین ٹریفک جام میں پھنسے رہے۔
رات 8بجے کے قریب پولیس سے مذاکرات کے بعد مظاہرین ایک طرف ہٹ گئے اور شارع فیصل پر ٹریفک کی روانی بحال ہوگئی، دوسری جانب حافظ نعیم الرحمان کو بھی رہا کردیا گیا ہے۔
حافظ نعیم الرحمان نے جماعت اسلامی کے کارکنوں سے اپیل بھی کی کہ شارع فیصل اور دیگر سڑکوں پر ٹریفک میں پھنسی ہوئی گاڑیوں کو رش سے نکلنے میں رہنمائی اور مدد کریں۔
جماعت اسلامی کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کا دھرنا پر امن تھا لیکن حکومتی اقدامات سے حالات خراب ہوئے، تاہم شارع فیصل پر دھرنے کے دوران کسی گاڑی کو نقصان پہنچا اور نہ ہی شیشہ ٹوٹا۔