04 جولائی ، 2012
اسلام آباد…وفاقی سیکریٹری سائنس و ٹیکنالوجی نے ملک میں یونیورسٹیوں کے اضافی کیمپس کی مخالفت کرتے ہوئے اسے تعلیمی معیار گرنے کی وجہ قرار دیا ہے۔پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کا اجلاس اسلام آباد میں ندیم افضل چن کی زیر صدارت ہوا جس میں وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے سیکریٹری نے بتایاکہ یونیورسٹی کے کیمپس بڑھنے سے معیار تعلیم گررہا ہے، اضافی کیمپس نہیں ہونے چاہیئں۔کمیٹی اراکین نے وزارت سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے ادارے پی سی ایس آئی آر پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ آج تک اس کی کوئی بڑی تحقیق سامنے نہیں آئی۔ آڈٹ اعتراض میں یہ بات سامنے آئی کے مسلسل دو سال تک پی سی آر ڈبیلو آر نے پراجیکٹس فنڈز کے بچ جانے والے 217 ملین روپے حکومت کو واپس کرنے کی بجائے اے بی این ایمرو بینک میں غیر مجاز اکاونٹ میں جمع کرائے۔ کمیٹی نے اس معاملے کی تحقیقات کی ہدایت کرتے ہوئے ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔ وزارت سمندر پار پاکستانیوں کے آڈٹ اعتراض کے مطابق او پی ایف نے 1990 میں فیصل آباد میں ہاوسنگ سوسائٹی بنائی، تاہم علاقے میں پانی کی موجودگی نہ ہونے پرا سکیم کو 2002 میں ختم کرد یا گیا۔ پی اے سی نے ا سکیم بنانے والوں ذمہ داروں کا تعین کرنے کی ہدایت کر دی۔ کمیٹی اراکین کا کہنا تھا کہ او پی ایف کی ہاؤسنگ اسکیمیں مکمل نہیں ہوتی ہیں۔ پی اے سی نے او پی ایف کی ہاوسنگ اسکیم کی تفصیلات طلب کر لیں۔ سیکریٹری سمندر پار پاکستانی ندیم اشرف نے بتایا کہ او پی ایف کے تعلیمی اداروں کی نجکاری نہیں کی جا رہی۔