26 مئی ، 2017
وفاقی وزیر خزانہ آج قومی اسمبلی میں 18-2017 کا بجٹ پیش کریں گے، بجٹ کا حجم 4 ہزار 778 ارب روپے ہو گاجس میں سے ایک ہزار ایک ارب روپے ترقیاتی بجٹ کے لئے رکھے گئے ہیں۔بجٹ تجاویز کی منظوری آج پارلیمنٹ کے اجلاس سے قبل وفاقی کابینہ سے لی جائے گی ۔
مسلم لیگ ن کی حکومت پہلی بار پانچواں وفاقی بجٹ پیش کرے گی۔حکومتی اور اتحادی ارکان کو بجٹ اجلاس میں بھرپور شرکت کی ہدایت کی گئی ہےتاہم اپوزیشن جماعتوں نے بجٹ اجلاس میں احتجاج کے لیے کمر کس لی۔
آئندہ مالی سال کے لئے ملکی و غیر ملکی قرضوں پر سود کی ادائیگی کے لئے 14سو ایک ارب روپے رکھے جانے کی تجویز ہے۔ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے کی 2 مختلف تجاویز زیرغور ہیں ۔
پہلی تجویز میں10فیصد اضافے کے ساتھ ایڈہاک ریلیف ضم کیا جائے گا ، دوسری تجویز ایڈہاک ریلیف تنخواہ میں ضم کرنے کے بعد موجودہ تنخواہ میں10فیصد اضافہ زیر غور ہے۔
ایف بی آر کی ٹیکس وصولیوں میں 15فیصد اضافے کا ہدف مقرر کرنے کی تجویز ہے جو تقریباً39سو ارب روپے بنتا ہے۔ اس سلسلے میں حتمی فیصلہ ابھی ہونا باقی ہے۔
بجلی، زراعت اور دیگرشعبوں کے لئے سبسڈی اور گرانٹ کیلئے 230ارب روپے مختص کرنے کی بھی تجویز ہےجبکہ بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام کے لئے123ارب روپے مختص کئے جانے کی تجویز ہے۔
بے گھر افراد کی بحالی اور سیکورٹی انتظامات کے لیے 90ارب روپے مختص کئے جائیں گے۔
آئندہ مالی سال کے بجٹ میں شرح نمو اور افراط زر کا ہدف6 فیصد تجویز کیا جا رہا ہےجبکہ مالی خسارہ 4 عشاریہ ایک فیصد اور کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کا 2 اعشاریہ 6فی صد تجویز کیا جا رہا ہے۔
2017-2018 میں دفاع کے لئے 940 ارب روپے مختص کرنے کی تجویز ہے۔