27 مئی ، 2017
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کم از کم تنخواہ 15ہزار روپے سے زیادہ کرنے کا عندیہ دے دیا۔
کہتے ہیںکہ اگر پارلیمنٹ نے اختیار دیا تو اگلا بجٹ بنا کر 5مئی 2018ءسے پہلے پاس کریں گے کیوں کہ نگراں حکومت کو پالیسی سازی کے فیصلوں کا اختیار نہیں ہوتا۔
اسلام آباد میں پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران وفاقی وزیر خزانہ اسحاق دار نے بتایا کہ حکومت نے میکرو کی سطح پر معاشی استحکام حاصل کرکے ترقیاتی کاموں پر توجہ دی ہے۔
اگلے بجٹ میں جی ڈی پی میں سرمایہ کاری 17فی صد کرنے کرنے ہدف ہے، ملکی تاریخ میں پہلی بار تمام قرضے ترقیاتی کاموں پر صرف ہو رہے ہیں۔
وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ اتصلات سے وصولیوں کے معاملے پر 400جائیدادوں کی منتقلی پر اختلافات تھے جو مذاکرات کے بعد ایک سو جائیداوں تک رہ گئے ہیں، مزید بات جاری ہے،تاہم اس مسئلے کی ذمہ دار مشرف حکومت ہے ۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ پاکستان ڈیولپمنٹ فنڈ قائم کیا جارہا ہے تاکہ انفراسٹرکچر کی تعمیر کے لیے زیادہ سے زیادہ وسائل دستیاب ہو سکیں،اس فنڈ کو ماہرین کی ٹیم چلائے گی۔
انہوں نے سرکاری ملازمتوں پر زیادہ عرصے تک پابندی عائد کرنے کے بارے میں بھی وضاحت پیش کی۔
وزیر خزانہ نے کم از کم تنخواہ 15ہزار روپے سے زیادہ کرنے کا عندیہ بھی دے دیا، تاہم اگلے پانچ سال کے دوران 850ارب روپے کا شارٹ فال پورا کرنے کے ذرائع کے بارے میں خاطر خواہ جواب نہیں دیا۔
پوسٹ بجٹ پریس کانفرنس کے دوران ایئرکنڈیشنر خراب ہونے سے صحافیوں اور وزیر خزانہ کا حال خراب ہوگیا۔
اسحاق ڈار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ کس نے انتظام کیا ہے ؟ اے سی کیوں نہیں چل رہے؟ وزیر خزانہ خود بھی پسینہ پونچھتے رہے ۔