بلاگ
27 مئی ، 2017

بجٹ، معیشت اور عوامی ردعمل

بجٹ، معیشت اور عوامی ردعمل

بجٹ کیسا ہے اچھا ہے یا برا ہے، اس پر بھی بات کرتے ہیں، سب سے پہلے پاکستان کی نوزائیدہ جمہوریت کو مبارک باد دینا بنتا ہے کہ 70برس میں پہلی مرتبہ ایک منتخب وزیر اعظم اور وزیر خزانہ کو مسلسل پانچویں بار بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل ہوا ہے اور ہمارے وزیر اعظم اتنے پرامید ہیں کہ وہ اگلا بجٹ بھی پیش کرنا چاہیں گے۔

پاکستان میں پراپرٹی کا کام کرنے والے سیمنٹ اور سریا مہنگا ہونےپر پریشان تو ہوں گے تاہم دوسری طرف موبائل فون صارفین اور اسی شعبے سے متعلق کاروباری طبقہ بہت مطمئن نظر آ رہا ہے۔

سرکاری ملازمین حسب روایت تنخواہوں پر 10فیصد اضافے پر سیخ پا ہیں حالانکہ پاکستان کا وی آئی پی طبقہ سرکاری ملازمین ہی ہیں جو کام کم کرتے ہیں اور ہڑتالوں پر زیادہ رہتے ہیں، اپنے اساتذہ کرام اور ڈاکٹرز کی مثال ہمارے سامنے ہے، چلیں ڈاکٹر تو ڈبل ڈیوٹی بھی دے دیتے ہیں، سرکاری اسکولوں، کالجوں کے اساتذہ آدھا سال تو گھر بیٹھے تنخواہ لیتے ہیں، باقی چھٹیاں اس کے علاوہ ہیں، ابھی یہ لوگ ہڑتال کریں گے، کلرکس ساتھ دیں گے اور حکومت اضافے کا اعلان کر دے گی، دسمبر میں سالانہ اضافہ بھی ملے گا۔

ملک کے باقی ماندہ لاکھوں، کروڑوں نجی اداروں کے ملازمین اس سخت گرمی میں ڈبل کام بھی کریں گےاور تنخواہوں میں اضافے کا تو بے چارے سوچ بھی نہیں سکتے، اس سال 1480ارب روپے خسارے کا بجٹ پیش کیا گیا ہے، لاہور میں یار دوست تو بجٹ کو قدرے بہتر ہی کہتے سنے پائے گئے، البتہ لوڈ شیڈنگ میں اضافے اور 45 درجے کی گرمی نے بہت سوں کا پارا گویا ساتویں آسمان پر پہنچا دیا، ان کے تبصروں پرسنسر بورڈ کو بھی چکر آ جائیں گے۔

جن دوستوں نے ہائبرڈ گاڑی ابھی لینا تھی وہ تو بہت مسرور دکھائی دیے اور جو لے چکے ہیں ان کے جذبات کا آپ اندازہ بخوبی لگا سکتے ہیں، بجٹ کا کل حجم 47 کھرب 53 ارب روپے کاہے، اس میں دفاع پر 920 ارب روپے مختص کیے گئے ہیں،ترقیاتی کاموں پر ایک ہزار ایک ارب روپے مختص کیے گئے جو ایک ریکارڈ ہے۔

ہمارے وزیر خزانہ نان فائیلرز کی ایسی کی تیسی کرنے والے ہیں، فرماتے ہیں کہ نان فائیلرز کی زندگی تنگ کر دی ہے، ویسے ہی جناب اسحاق ڈار ٹیکسوں کے بے تاج بادشاہ کہے جاتے ہیں، پاکستان کے عوام سانسوں پر کسی گین ٹیکس کے منتظر ہیں، دیکھیں یہ اعزاز کن وزیر خزانہ کے حصے میں آتا ہے۔

پاکستان میں 50 سال زندگی گزارنے پر ٹیکس، قیام کراچی ٹیکس، قیام لاہور ٹیکس وغیرہ وغیرہ، وزیر خزانہ نے اپنی خاتون اوّل کی سفارش پر چاکلیٹس پر ٹیکس نہیں لگایا، اس سے یار لوگ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ کاش بچوں کے دودھ پر ٹیکس لگانے سے پہلے ذرا خیال کر لیتے کہ بچوں کی بنیادی ضرورت دودھ ہے نہ کہ چاکلیٹس لیکن کہا کہ جناب بڑے لوگوں کی بڑی باتیں ہیں۔

شہنشاہ فرانس کی ملکہ کے لیے روٹی سے زیادہ کیک اہم تھا، ہمارے یہاں دودھ سے زیادہ چاکلیٹس اہم ٹھہریں، ایک خوش آئند بات یہ ہے کہ پاکستان کی معیشت کی سمت بظاہر درست ہو گئی ہے، تمام عالمی ادارے اس حوالے سے تعریف کر رہے ہیں۔

اپوزیشن نے حسب روایت بجٹ مسترد کر دیا کیونکہ ہمارے ذہن میں زور دینے پر بھی ماضی کی کوئی ایسی مثال نہیں آ سکی کہ اپوزیشن نے بجٹ کو کبھی مسترد نہ بھی کیا ہو۔

(صاحبزادہ محمد زابر سعید بدر 50کتابوں کے مصنف ہونے کے ساتھ ساتھ ممتاز صحافی، محقق اور ابلاغ عامہ کی درس و تدریس سے وابستہ ہیں، حال ہی میں بہترین میڈیا ایجوکیشنسٹ بھی قرار پائے ہیں)