09 جولائی ، 2012
کراچی …محمد رفیق مانگٹ…امریکی اخبار’بوسٹن ہیرالڈ‘ لکھتا ہے کہ امریکا نے پاکستان سے سور ی اپنے فوجیوں کے فعل پر نہیں،پاک فوج کے جانی نقصان پر کی، پاکستان کا معمولی سی بات پر راضی ہو نا حیرت انگیز ہے،امریکی وزارت خارجہ کی معافی مانگنے کی خواہش کی وائٹ ہاوٴس اور پینٹا گون نے مخالفت کی تھی، پاکستان کا معمولی سی بات پر راضی ہو جانا حیرت انگیز ہے، سات ماہ تک دونوں اتحادیوں کے مابین رہنے والاناراض تعطل ا تنا بھی معمولی نہیں تھا کہ ایک ذرا سی بات پر سکون ہوجاتا۔واشنگٹن میں ہلیری کلنٹن کی طرف سے مانگی جانے والی معافی پراسلام آباد مطمئن ہے۔اخبار لکھتا ہے کہ ممکن ہے کہ پاکستان کے ساتھ مذاکرات کی مکمل تفصیلات کے بعد یہ صورت حال سامنے آئی ہو لیکن یہ واضح ہے کہ معافی احتیاط سے تیار کی گئی۔پاکستان کی طرف سے ہر کنٹینر پر پانچ ہزار ڈالر کے مطالبے سے دستبرداری بھی سامنے آئی۔اوباما انتظامیہ کانگریس سے ایک ارب ڈالر سے زائد کی پاکستانی فوجی آپریشن کی امداد جاری کرنے کا مطالبہ کرے گی۔اس سے قبل امریکی وزارت خارجہ کی طرف سے پاکستان سے معافی مانگنے کی خواہش کی مبینہ طور پروائٹ ہاوٴس اور پینٹا گون نے مخالفت کی تھی۔جریدے نے لکھا کہ امریکا کے اس بیان کو بغور دیکھا جائے تو امریکا کے نزدیک sorry جو بظاہر پاکستان کے لئے ضروری لفظ تھا امریکی فوجیوں کے فعل پر نہیں(مخصوص حالات پر apology نہیں کہا گیا ) بلکہ پاک ملٹری کے جانی نقصان پر کہا گیا۔