07 جولائی ، 2017
شمالی امریکہ میں سندھیوں کی نمائندہ تنظیم سندھی ایوسی ایویشن آف نارتھ امریکہ(سنا) کے جنرل باڈی اجلاس میں 14قراردادیں اتفاق رائے سے منظور کی گئیں اجلاس کی صدارت مرکزی صدر محمد علی مہر نے کی مزکورہ کنونشن میں پہلی بار اس تنظیم نے اپنے کسی بھی پروگرام میں کسی بھی سیاسی رہنما کو مدعو نہیں کیا گیا۔
جبکہ پیپلز پارٹی سندھ کے سنیئر رہنمائوں اور وزیروں کی خواہش تھی کہ ان کو یہاں مدعو کر کے پلیٹ فارم مہیا کیا جائے لیکن تنظیم کے رہنمائوں نے خصوصا پیپلز پارٹی کے ان رہنمائوں سے معذرت کر لی جس کی وجہ سے پیپلز پارٹی کے رہنما اس کنونشن سے آئوٹ نظر آئے۔
سندھی رہنمائوں کا خیال ہے کہ پیپلز پارٹی کی کرپشن کی وجہ سے سندھ تباہی کے دہانے پر ہے جس کو دنیا بھر میں رہنے والا سندھی محسوس کر رہا ہے جبکہ اسکائپ کے ذریعہ تعلیمی سیشن میں بھی معروف اسکالر اور رکن صوبائی اسمبلی ڈاکٹر مہتاب اکبر راشدی نے بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام پر سخت موقف اختیار کرتے ہوئے اس کو بھیک پروگرام سے تعبیر کیا۔
سنا کے جنرل باڈی اجلاس میں سندھ میں گمشدہ ہونے والے کارکنوں کی بازیابی سندھ میں بدانتظامی اور کرپٹ وڈیرائی حکومتی نظام کی مذمت کی گئی پاکستان کے آئین میں ترمیم کر کے سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ دینے کا مطالبہ کیا گیا جبکہ اقلیتی برادری کی خواتین کو جبراً مذہب تبدیل کرانے اور ان سے شادی کرانے والے عمل کی مذمت کی گئی جبکہ مذہبی انتہا پسندی اور سندھ سے ہونے والے ظالمانہ سلوک کے خلاف 14نقاطی قرار داد پاس کی گئی۔
قرارداد میں کہا گیا کہ پاکستان کی ریاست1940ء کی قرار داد (قرار داد لاہور) پر عمل کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے جس کی وجہ سے صدیوں کے درمیان عدم توازن اور نا انصافی دن بدن بڑھ رہی ہے سنا کے اراکین سمجھتے ہیں کہ پاکستان کے وجود میں آنے سے لے کر اب تک سندھی افراد کو ان کی ثقافتی،سیاسی،سماجی،اقتصادی اور قومی حقوق سے محروم رکھ کر ان کے صوبہ کو ایک کالونی کے بطور چلایا جا رہا ہے سنا سمجھتی ہے کہ شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا ریاست کا کام ہے وفاقی اور صوبائی حکومت سندھ کے اندر خصوصا اقلیتوں کے جان و مال کی حفاظت کرنا ریاست کا کام ہے وفاقی اور صوبائی حکومت سندھ کے اندر خصوصا اقلیتوں کے جان و مال کی حفاظت میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہیں۔
قانون لاگو کرنے والے ادارے سیاسی کارکنوں کو مسلسل اغواء کر رہے ہیں اور ماروائے عدالت قتل میں ملوث ہیں۔سنا سندھ کے نااہل کرپٹ اور جاگیردارانہ ذہنیت رکھنے والی حکومت کی کارکردگی پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ یہ حخومت مسلسل سندھ کے افراد کو صحت،تعلیم،امن و امان،روز گار جیسی بنیادی سہولیات سے محروم رکھتی چلی آ رہی ہے تمام مسائل کو مدعو رکھتے ہوئے سنا کی جانب سے مذکورہ قراردادیں اکثریت رائے سے منظور کی گئیں۔
-1شمالی امریکہ میں موجود دنیا کے تمام افراد کو چاہتے کہ وہ دنیا میں بڑھنے والے عدم برداشت دہشتگردی کے خلاف اپنی کوششوں کو تیز کر دیں۔
2 -فاقی حکومت نسل پرستی،دہشتگردی کو ختم کرائے اور معاشرہ میں برابری کی بنیاد پر کسی کی جان و مال کی حفاظت کو یقینی بنائے۔
3 -امریکی حکومت امیگریشن پالیسی پر نظر ثانی کرائے اور امیگرنٹ کمیونٹی کی بے چینی کو دور کرئے۔
4 -سنا کے اراکین کو چاہیے کہ وہ مقامی سطح پر عوام کی فلاح و بہبود کے کاموں میں حصہ لیتے ہوئے اپنے آپ کو ایک لائق اور قابل فخر شہری بنائیں۔
5 -پاکستانی پارلیمنٹ کو چاہیے کہ وہ 1940ء کی قرار داد کو مدنظر رکھتے ہوئے آئین میں ترامیم کرئے۔
6 -پاکستانی حکومت پارلیمنٹ کے ذریعہ آئین میں ترمیم کر کے سندھی زبان کو قومی زبان کا درجہ دے۔
7 -حکومت سندھ کو چاہیے کہ وہ بچیوں کی تعلیم پر خصوصی توجہ دے۔
8 -وفاقی صوبائی حکومت خواتین کی آزادی اور ان کے حقوق کا تحفظ کرئے ،جبکہ خواتین کو برابری کے حقوق دئیے جائیں۔
9 -وفاقی اور صوبائی حکومتیں فوری طور پر اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کریں۔سندھ کے اندر جاری جبراً مذہب تبدیل کرا کے شادیاں کرانے اور ان کی اس وجہ سے ہونے والی نقل مکانی کے سلسلہ کو ختم کرائے۔
10 -وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ جعلی مقدمات کے اندارج کے سلسلہ کو بند کریں۔اغوا شدہ قومی کارکنوں کو آزاد کیا جائے۔جبکہ ان کو عدالتوں میں پیش کر کے صفائی کا موقع فراہم کیا جائے۔
11س -ندھ اور پاکستان کے تمام علاقوں میں مذہبی،نسلی فسادات اور دہشتگردی کے واقعات کی سخت لفظوں میں مذمت کی گئی۔
12 -پاکستان کے تمام علاقوں میں پھیلے ہوئے اور دہشتگردی میں ملوث افراد اور گروہوں اورپارٹیوں کے خلاف کاروائی کرتے ہوئے حکومت تمام شہریوں کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے۔
13 -تمام اداروں میں نااہل اور کرپٹ نوازے گئے حکومتی افسران کے خلاف فوری کاروائی کی جائے۔
14-حکومت فوری طور پر روزگار کے مواقع فراہم کرئے اور نئے مواقع پیدا کیے جائیں۔عوام کی فلاح و بہبود اور خوشحالی کیلئے کام کرئے۔سندھ میں تعلیم اور صحت کے اداروں کی کارکردگی کو بہتر بنایا جائے جس کے بعد فوری اقدامات کئے جائیں۔