پاکستان
22 جولائی ، 2017

کراچی میں دہشتگردی کی حالیہ لہر میں ’’انصار الشریعہ‘‘ نامی گروہ ملوث، سیکیورٹی ذرائع

کراچی میں دہشتگردی کی حالیہ لہر میں ’’انصار الشریعہ‘‘ نامی گروہ ملوث، سیکیورٹی ذرائع

کراچی میں دہشت گردی کی حالیہ لہر میں انصار الشریعہ نامی گروہ کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

سیکیورٹی ذرائع کے مطابق انصار الشریعہ اسامہ بن لادن اور ایمن الزواہری سے متاثر ہے،  یہ گروہ داعش کے فلسفے سے متاثر نہیں ہوسکا بلکہ القاعدہ کی طرز پر وجود میں آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق گروہ نے ابتدا میں داعش کی چھتری تلے کارروائیاں کیں لیکن پھر اختلافات ہوگئے۔

ذرائع نے بتایا کہ گروہ القاعدہ برصغیر، کالعدم لشکر جھنگوی، کالعدم تحریک طالبان اور داعش سے نکلے دہشتگردوں پر مبنی ہے اور فی الحال اس گروہ کو احمد فاروق نامی دہشتگرد چلا رہا ہے۔

گروہ کی کارروائیاں کراچی اور بلوچستان تک محدود ہیں، گروہ نے پہلی کارروائی اسی سال گلستان جوہر میں موبائل فرنچائز پر کی اور 21 فروری کو پولیس یونیفارم سے ملتی جلتی یونیفارم پہنے سیکیورٹی گارڈ کو قتل کیا گیا جب کہ یہ کارروائی موٹرسائیکل سوار دہشتگردوں نے پولیس اہلکار کے شبہے میں کی۔

گروہ نے دوسری کارروائی 5 اپریل کو شارع فیصل پر بلوچ کالونی پل کے قریب کی، اس کارروائی میں ریٹائرڈ کرنل طاہر ناگی کو موٹرسائیکل سوار دہشتگرد نے فائرنگ کرکے قتل کیا، ریٹائرڈ کرنل کو قتل کرنے کے لیے دو سے تین موٹرسائیکل سوار دہشت گرد اپنے ساتھی کو کور فراہم کررہے تھے اور صرف ایک دہشت گرد نے کرنل ریٹائرڈ طاہر کو قتل کیا، کارروائی کے بعد ریٹائرڈ کرنل طاہر کا لیپ ٹاپ بھی دہشتگرد اپنے ہمراہ لے گیا جب کہ واقعے کی سی سی ٹی وی فوٹیج بھی جیونیوز نے حاصل کر لی ہے۔ ریٹائرڈ کرنل طاہر فوج میں بھرتی کے لیے مقابلے کے امتحان کی تیاری کراتے تھے۔

گروہ کی تیسری کارروائی 20 مئی کی شب بہادر آباد میں عمل میں آئی جب موٹرسائیکل سوار دہشت گردوں نے فائرنگ کرکے 2 پولیس اہلکاروں کو شہید جب کہ ایک کو زخمی کیا، اس کارروائی میں 2 نائن ایم ایم پستول استعمال کیے گئے، استعمال ہتھیاروں میں سے  ایک پستول گلستان جوہر میں نجی سیکیورٹی گارڈ کے قتل میں استعمال ہواتھا جب کہ موقع  سے ملنے والے خولوں کی  فارنزک رپورٹ سے یہ ہتھیار استعمال ہونا ثابت ہوا۔

سیکیورٹی ذرائع مزید بتاتے ہیں کہ گروہ نے چوتھی کارروائی 23 جون کو سائیٹ ایریا میں کی، اس کارروائی میں افطار کے لیے بیٹھے 4 پولیس اہلکاروں کو فائرنگ کرکے قتل کیا، اس واردات میں 2 ہتھیار استعمال ہوئے جن میں سے ایک اس سے قبل بہادر آباد میں پولیس اہلکاروں کے قتل میں بھی استعمال ہوا اور یہ بات بھی موقعے سے ملنے والے خولوں کی فارنزک رپورٹ میں سامنے آئی۔

ذرائع کے مطابق اس گروہ نے ایک کارروائی بلوچستان کے علاقے مستونگ میں بھی کی جہاں سیکیورٹی فورسز کی گاڑی کے قریب دیسی ساختہ بم کا دھماکا کیا گیا۔

رواں سال فروری سے جاری کارروائیوں کے باوجود اس گروہ کا کوئی دہشتگرد پکڑا نہیں جاسکا ہے۔

سی ٹی ڈی نے اس گروہ سے متعلق انفارمیشن رپورٹ بھی جاری کی تاہم اس کے باوجود تاحال کوئی کامیابی حاصل نہ ہوسکی، ان دہشت گردوں کی گرفتاری حقیقت میں حساس  اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کےلیے چیلنج بن کررہ گئی ہے۔

مزید خبریں :