05 اگست ، 2017
سابق وزیراعظم میاں نوازشریف نے کل لاہور جانے کا فیصلہ ملتوی کرتے ہوئے بدھ کے روز بذریعہ جی ٹی روڈ لاہور جانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ترجمان مسلم لیگ (ن) کا کہنا ہےکہ پارٹی کی جانب یہ فیصلہ ایم این اے اور ایم پی ایز کے مطالبے پر کیا گیا ہے اور میاں نوازشریف کی کل براستہ موٹروے لاہور روانگی منسوخ کردی گئی ہے۔
ترجمان نے بتایا کہ مسلم لیگ (ن) نے بھرپور عوامی طاقت کے مظاہرے کے لیے یہ فیصلہ کیا تاکہ ریلی میں کارکنان اور عوام کی زیادہ سے زیادہ تعداد شرکت کرسکے۔
ترجمان کے مطابق میاں نوازشریف 9 اگست کو بدھ کے روز صبح 9 بجے ہی جی ٹی روڈ سے لاہور کے لیے روانہ ہوں گے جس کے لیے تمام تر انتظامات اور تیاریوں کو حتمی شکل دی جارہی ہے۔
اس سے قبل میاں نوازشریف آج صبح مری سے قافلے کی صورت میں بذریعہ سڑک اسلام آباد کے پنجاب ہاؤس پہنچے۔
نوازشریف اپنے اہل خانہ کے ساتھ مری چھانگلہ گلی سے اسلام آباد کے لیے روانہ ہوئے جہاں کلڈنہ اور جھیکا گلی پر کارکنان نے نوازشریف کا استقبال کیا۔
اس موقع پر سابق وزیراعظم کی گاڑی کارکنان کے ہجوم میں کچھ دیر رکی رہی اور نوازشریف کارکنان کے نعروں کا جواب ہاتھ ہلاکر دیتے رہے۔
نوازشریف کی گاڑی ان کے صاحبزادے چلارہے تھے جب کہ اس موقع پر ان کے ساتھ سخت سیکیورٹی بھی موجود تھی۔
اسلام آباد میں بارہ کہو اٹھال چوک پر کارکنان کی صبح سے بڑی تعداد موجود تھی اور انہوں نے میاں نوازشریف کا استقبال کیا، پارٹی پرچم اور پلے کارڈز اٹھائے کارکنان نے اپنے قائد کی گاڑی پر پھولوں کی پتیاں نچھاور کیں اور نعرے بازی بھی کی۔
بارہ کہو میں میاں نوازشریف کے قافلے کو کارکنان نے گھیر لیا جس پر سابق وزیراعظم گاڑی سے باہر آئے اور کارکنان کے نعروں کا ہاتھ ہلا کر جواب دیا۔
اس موقع پر سیکیورٹی اہلکاروں کے لیے بھی سیکیورٹی قائم رکھنا مشکل ہوگیا اور کارکنان کی بڑی تعداد میاں نوازشریف کی گاڑی کےقریب پہنچ گئی۔
نوازشریف کی اسلام آباد پر کارکنان کی بڑی تعداد موجود ہونے کے باعث بارہ کہو میں ٹریفک کی روانی بھی شدید متاثر ہوئی اور گاڑیوں کی لائن لگ گئی۔
پنجاب ہاؤس پہنچنے پر پارٹی چیرمین راجہ ظفر الحق، وفاقی وزیر احسن اقبال، پرویز رشید، آصف کرمانی، وزرائے مملکت مریم اورنگزیب، دانیال عزیز اور طلال چوہدری سمیت دیگر پارٹی رہنماؤں نے نوازشریف کا استقبال کیا۔