پاکستان
08 اگست ، 2017

سندھ میں اربوں روپوں کا بجٹ، سرکاری اسکولوں کی کارکردگی ابتر

سندھ میں اربوں روپوں کا بجٹ، سرکاری اسکولوں کی کارکردگی ابتر

کراچی: صوبائی حکومت کے اربوں روپوں کے بجٹ کے باوجود سندھ میں تعلیمی اداروں کی کارکردگی میں بہتری اور سرکاری تعلیمی اداروں میں طلباء کی انرولمنٹ میں اضافہ نہ ہوسکا بلکہ تنائج اس کے برعکس برآمد ہوئے۔

محکمہ تعلیم سندھ کے ادارے ریفارم سپورٹ یونٹ نے گزشتہ پانچ سال کے سرکاری اسکولوں، اساتذہ اور طلبا کے  اعداد و شمار جاری کیے ہیں۔

ریفارم سپورٹ یونٹ کے مطابق اربوں روپے کے اضافے کے باوجود سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد میں مسلسل کمی ہورہی ہے  اور حیرت انگیز طور پر ان اسکولوں کی تعداد میں بھی واضح کمی ہوئی ہے لیکن اساتذہ کی تعداد میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔

اعداد و شمار کے مطابق سال 2011 میں 42 لاکھ 22 ہزار 160 طلباء سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم تھے اور 2015 تک سرکاری اسکولوں میں طلبا کی تعداد کم ہو کر 41 لاکھ 45 ہزار219 رہ گئی ہے۔

یعنی  پانچ سال میں سرکاری اسکولوں میں طلبا کی انرولمنٹ میں اضافے کے بجائے 76 ہزار 941 طلبا کم ہوئے ہیں۔

حکومت سندھ کی جانب سے سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طالبات کو وظیفہ فراہم کرنے کی پالیسی بھی طالبات کی انرولمنٹ میں اضافہ نہ کرسکی بلکہ سرکاری اسکولوں میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کے باعث طالبات کی تعداد میں مسلسل کمی واقع ہوئی ہے۔

2011 میں سرکاری اسکولوں میں 17 لاکھ 58 ہزار 858 طالبات زیر تعلیم تھیں جبکہ 2015 میں یہ تعداد کم ہوکر 16 لاکھ 26 ہزار39 تک محدود ہوگئی۔

یعنی پانچ سالوں میں ایک لاکھ 32 ہزار 814 طالبات کی کمی ہوئی جبکہ لڑکوں کی تعداد میں واضح اضافہ ہوا ہے، 2011 میں سرکاری اسکولوں میں زیر تعلیم طلبہ کی تعداد 24 لاکھ63 ہزار307 تھی اور 55873 طلبہ کے اضافے کے ساتھ یہ تعداد 2015 میں25 لاکھ 19 ہزار 180 تک پہنچ گئی ہے۔

 اسی طرح سال 2011 میں سرکاری اسکولوں کی تعداد 47 ہزار 557 تھی جو 2015 میں کم ہو کر 45 ہزار447 رہ گئی لیکن گزشتہ پانچ سال میں سرکاری اسکولوں میں دس ہزار اساتذہ کا اضافہ ہوا۔

اساتذہ کی بھرتیوں سے متعلق 2016 میں اس وقت کے سیکریٹری تعلیم ڈاکٹر فضل اللہ پیچوہو کا کہنا تھا کہ محکمہ تعلیم میں ایسے افراد کو ٹیچر بھرتی کیا گیا جنہیں ٹیچر کی اسپینلگ بھی نہیں آتی۔

ریفارم سپورٹ یونٹ کے تحت گزشتہ ہفتے سندھ لوکل ایجوکیشن گروپ کا اجلاس ہوا جس میں شریک ماہرین تعلیم نے ریفارم سپورٹ یونٹ کی جانب سے جاری کیے گئے اعداو شمار کو حقیقت قرار دیا جبکہ حکومت سندھ  کے جانب سےتعلیمی نظام، معیار تعلیم اور اسکولوں کی حالت زار کو بہتر بنانے کو دعوؤں کو سیاسی بیانات قرار دیا ہے۔

مزید خبریں :