Time 30 اگست ، 2017
پاکستان

مجھ پر الزام لگانے والے ثبوت دیں ورنہ منہ بند کریں، شہبازشریف


لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے ملتان میٹرو بس سے متعلق نجی ٹی وی چینل کے کرپشن کے الزامات کو مسترد کردیا۔

لاہور میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شہبازشریف نے کہا کہ ایک چینل کی جانب سے میٹرو بس منصوبے پر پروپیگنڈا کیا جارہا ہے جس پر میں نے فیصلہ کرلیا کہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔

شہبازشریف نے کہا الزام لگایا گیا کہ ملتان میٹروبس منصوبے میں 3 ارب روپے کک بیگ یارشوت لی گئی، اگر ایک دھیلے کی کرپشن ثابت ہو تو قوم کا ہاتھ اور میرا گریبان ہوگا اور اگر میرے مرنے کے بعد بھی کرپشن ثابت ہو تو میری لاش قبر سے نکال کر چوک پر لٹکا دی جائے۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پہلا الزام لگایا گیا کہ ایک چینی اور ایک پاکستانی کمپنی کپٹک کو ملتان کی میٹرو بس کا ٹھیکہ دیا گیا، میٹرو بس کے مختلف پیکجیز میں 9 کنٹریکٹرز تھے لیکن ریکارڈ سے پتا چلا کہ پاکستانی کمپنی کیپٹپ کےنام سے کوئی کمپنی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ الزام لگایا گیا میں نے چینی کمپنی کی تعریف میں سرٹیفکیٹ دستخط کرکے دیا، یہ نام نہاد خط جو میرے نام سے منسوب کیا گیا وہ تمام کیپٹل ورڈز میں ہے جب کہ میں نے آج تک کوئی خط کیپٹل ورڈز میں سائن نہیں کیا، خط کے ریفرنس نمبر غلط ہیں اور یہ خط سو فیصد جعلی ہے۔

شہبازشریف نے مزید کہا کہ میں نے ایک مزدور اور خادم کی طرح اس قوم کی خدمت کی ہے، میں پنجاب اسمبلی،11 کروڑ عوام اور پنجاب کابینہ کو جواب دہ ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کیوں آپ اس ملک کو دوبارہ جھوٹ اورگندی سیاست پردھکیل رہے ہیں، کیا دنیا کو یہ پیغام دیا جارہا ہے کہ پاکستانی سیاستدان چور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ براہ راست مجھ پر الزام لگایا گیا کہ کیپٹک میری کمپنی ہے، الزام لگانے والے ثبوت دیں ورنہ منہ بند کریں۔ 

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ لوڈشیڈنگ میں بہت بڑی کمی آئی ہے اور اس سال کے آخر یا آئندہ سال لوڈشیڈنگ قصہ پارینہ بن جائے گی۔

شہبازشریف نے کہا کہ کیا اس چینل نے قبضہ مافیا اور قرضے معاف کرانے والوں کے نام بتائے، رینٹل پاور پراجیکٹ ثابت کیس ہے جس میں پاکستان کو اربوں کا نقصان ہوا اس کیس کا کیا ہوا، این آئی سی ای، ای او بی آئی سب کرپشن کے ثابت کیس ہیں ان کا کیا ہوا، ای او بی آئی میں کرپشن کے وقت ظفر گوندل چیرمین تھے اب وہ بھی 62 اور 63 ثابت کرنے کے لیے تحریک انصاف میں بیٹھے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاناما کیس میں نوازشریف چپ کرکے گھر چلے آئے، انہیں سزا پاناما پر نہیں اقامہ پر ملی لیکن کیا احتساب یہاں ختم ہوگیا، اگر احتساب پاناما پر ختم ہوگیا تو ملک میں احتساب کی موت واقع ہوگئی۔

شہبازشریف نے کہا کہ ملک میں واقعی شفاف احتساب کا بلا امتیاز اور کڑا آغاز ہونا ہے تو پھر اس کا آغاز ہوجانا چاہیے تھا۔

وزیراعلیٰ پنجاب کا کہنا تھا کہ پاناما میں بڑے بڑے سیاست دانوں کے نام آئے، سپریم کورٹ میں ان کی آف شور کمپنیاں ثابت ہوگئیں، ان کا احتساب کیوں نہیں ہوا یہ لمحہ فکریہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعوان کو نندی پور میں تاخیر کا ذمہ دار قرار دیا گیا لیکن اب وہ بھی کلین ہوکر کھڑے ہیں۔

مزید خبریں :