19 ستمبر ، 2017
کراچی: ملک کے نامور مصور اور افسانہ نگار تصدق سہیل کو شدید علالت کے باعث سول ہستپال کراچی کے انتہائی نگہداشت وارڈ میں داخل کر دیا گیا۔
نمائندہ جیو نیوز کے مطابق تصدق سہیل کے خاندان کا کوئی بھی فرد اسپتال میں موجود نہیں تاہم آرٹ گیلری سے تعلق رکھنے والے چند نوجوان اسپتال میں ان کے ساتھ ہیں۔
تصدق سہیل کو آج ہی شفا انٹرنیشنل ہسپتال اسلام آباد سے کراچی لایا گیا لیکن کوئی بھی ایسا فرد ان کے ساتھ اسپتال میں موجود نہیں ہے جو کہ ڈاکٹرز کو ان کی درست معلومات فراہم کر سکے۔
ڈاکٹرز کا کہنا ہے کہ وہ کوشش کر رہے ہیں کہ تصدق سہیل کی میڈیکل ہسٹری معلوم کی جا سکے لیکن ان کے ہوش میں نہ ہونے کے باعث علاج میں مشکلات کا سامنا ہے۔
تصدق سہیل 30 اکتوبر 1930 کو جالندھر میں پیدا ہوئے اور 1955 میں کراچی منتقل ہوئے جہاں انہوں نے اپنے ماموں کے گھر میں رہتے ہوئے اپنا پہلا افسانہ لکھا۔
تصدق سہیل کا شمار پاکستان کے صف اول کےمصوروں میں ہوتا ہے ۔وہ نوجوانی میں کہانیاں لکھتے تھے لیکن جوانی میں پہنچنے کے بعد انہوں نے کہانیاں لکھنا کم کردیں اور افسانے پینٹ کرنے لگے ۔
ان کے ابتدائی افسانے نیم کمرشل رسالوں میں شائع ہوئے لیکن بعد میں ان کا کام معروف ادبی اشاعتوں کا بھی حصہ بنیں۔
تصدق سہیل حلقہ ارباب زوق کے اس دور میں جوائنٹ سیکریٹری بھی رہے جب معروف اردو شاعر ن م راشد حلقے کے سیکریٹری تھے۔
تصدق سہیل اپنے مختلف انٹرویوز میں اکثر بتاتے تھے کہ وہ مصور نہ بنتے اگر انہوں نے لندن کے سینٹ مارٹن اسکول آف آرٹ کے باہر لڑکیوں کی قطار نہ دیکھی ہوتی۔