15 نومبر ، 2017
کراچی میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں سے متعلق سٹیزنز پولیس لائزن کمیٹی (سی پی ایل سی) کے اعداد و شماردیکھ کر اگر چھینی اور چوری کی گئی اشیاء کی قیمتوں کا تخمینہ لگایا جائے تو اس کی کل مالیت ایک متبادل معیشت کے طور پر سامنے آتی ہے۔
رواں برس کراچی کے شہری اب تک ایک ارب 10 کروڑ روپے سے زائد کی اشیاء سے محروم کیے جاچکے ہیں جبکہ انہیں پہنچنے والی جسمانی اور ذہنی اذیتیں الگ ہیں۔ مالی طور پر انسان اگر بوجھ برداشت کربھی لے تو ذہنی طور پر اٹھائی جانے والی اذیت کا کوئی ازالہ نہیں ہوسکتا۔
سی پی ایل سی نے 2017 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران شہر قائد میں ہونے والی اسٹریٹ کرائم کی وارداتوں کے اعداد و شمار جاری کردیے ہیں جن کی تفصیلات کچھ یوں ہے:
گاڑیاں
سی پی ایل ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں یکم جنوری 2017 سے 31 اکتوبر تک 173 کاریں اور دیگر گاڑیاں چھینی گئیں۔ اگر ایک محتاط اندازے کے مطابق ایک گاڑی کی اوسط قیمت 7 لاکھ روپے بھی لگائی جائے تو اس حساب سے کل مالیت 12کروڑ 11 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
اسی طرح گزشتہ 10 ماہ کے دوران ایک ہزار 53 گاڑیاں چوری کی گئیں، اگر ایک گاڑی کی قیمت اوسطاً ڈھائی لاکھ روپے بھی لگائی جائے تو اس حساب سے اب تک 26کروڑ 32لاکھ روپے سے زائد کی گاڑیاں چوری کی جاچکی ہیں۔
موٹرسائیکلیں
کراچی میں گزشتہ 10 ماہ کے دوران ایک ہزار 7 سو 64 افراد سے موٹرسائکلیں چھینی گئیں، اگر ایک موٹرسائیکل کی قیمت اوسطاً 25ہزار روپے لگائی جائے تو اب تک 4 کروڑ 41 لاکھ روپے مالیت کی موٹرسائیکلیں چھینی جاچکی ہیں۔
اس کے علاوہ شہر سے 20 ہزار 428 موٹر سائکلیں مختلف علاقوں سے چوری بھی کی جاچکی ہیں، اگر چوری ہونے والی ایک موٹرسائیکل کی اوسط قیمت 20ہزار روپے لگائی جائے تو اس حساب سے 40 کروڑ 85 لاکھ روپے سے زائد رقم بنتی ہے۔
موبائل فون
سی پی ایل سی کے اعداد و شمار کے مطابق 2017 کے ابتدائی 10 ماہ کے دوران کراچی کے شہریوں سے 10 ہزار 911 موبائل فون چھینے جاچکے ہیں اور اگر اوسطاً ایک موبائل فون کی قیمت 10 ہزار روپے تصور کی جائے تو اس حساب سے تقریباً 11کروڑ روپے کے موبائل فون چھینے جاچکے ہیں۔
اسی طرح کراچی میں 14 ہزار 629 موبائل فون چوری کیے گئے اور چوری شدہ موبائل فون کی مالیت 14 کروڑ 62 لاکھ روپے سے زائد بنتی ہے۔
سی پی ایل سی کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کا جائزہ لینے سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ رواں برس اب تک کراچی کے شہریوں کو ایک ارب 10 کروڑ سے روپے سے زائد کی اشیا سے محروم کیا جاچکا ہے جبکہ ان کو پہنچنے والی ذہنی اور جسمانی اذیت الگ ہے۔