26 نومبر ، 2017
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ فیض آباد دھرنے کے مظاہرین کے خلاف آپریشن کرنے اور روکنے کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ اسلام آباد انتظامیہ کا تھا۔
جیو نیوز کے پروگرام ’جرگہ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال کا کہنا تھا کہ معاملے کے حل کے لیے دیگر علماء سے رابطے میں ہیں لیکن جس شخص کے خلاف ثبوت ہی نہیں ایک گروہ اس کا استعفی مانگ رہا ہے، کل کوئی اور مطالبہ لے کر دھرنا دینے آجائے گا۔
انہوں نے کہا کہ فیض آباد دھرنے کے خلاف آپریشن روکنے کا فیصلہ انتظامیہ کا تھا جب کہ آپریشن کا فیصلہ بھی انتظامیہ نے ہی کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ بل حکومت کا نہیں تمام پارلیمانی جماعتوں کا تھا اور قانون سازی میں حکومت ہی نہیں ساری جماعتیں شریک تھیں، حکومت نے قانون بنایا ہوتا تو ہم سب استعفی دے دیتے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ کچھ سیاسی عزائم رکھنے والے حکومت کو کمزور کرنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں ملک میں اختلافات اور نفرتوں کو کم کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات میں کسی کی بد دیانتی ثابت ہو تو اس کے خلاف بھرپور کارروائی ہونی چاہیئے اور اس آگ کو بھجانے کے لیے حکومت سنجیدگی سے اقدامات کررہی ہے کیوں کہ پاکستان کو اندرونی طور پر غیر مستحکم کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال نے کہا ہے کہ فیض آباد آپریشن اسلام آباد ہائی کورٹ کی ہدایت پر کیا گیا، آپریشن کے نگران آئی جی اور چیف کمشنر اسلام آباد تھے، میں نے آپریشن کی نگرانی نہیں کی۔
احسن اقبال نے کہا کہ ’’مجھے تو آپریشن کے راستے میں رکاوٹ بننے کے الزام میں عدالت نے توہین کا نوٹس دیا ہوا تھا‘‘۔
انہوں نے کہا کہ وہ معاملے کے پرامن حل کے حامی تھے۔ اسی پروگرام میں وفاقی وزیر احسن اقبال نے کہا ہے کہ فیض آباد آپریشن کے روز ہلاکتیں راولپنڈی میں چوہدری نثار کے گھر پر حملے کے دوران ہوئیں، یہ بات طے نہیں کہ یہ ہلاکتیں کس کی فائرنگ سے ہوئیں لیکن ان پر ہمیں بہت افسوس ہے اور پنجاب حکومت اس کی تحقیقات کررہی ہے۔