05 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سےمتعلق کیس میں سندھ حکومت سے انڈسٹریل ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پی سی ون کی تفصیلات 23 دسمبر کو طلب کرلیں۔
سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں چیف جسٹس پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی لارجر بینچ نے کیس کی سماعت کی۔
ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے کہا کہ صوبائی حکومت ماحولیاتی آلودگی پر قابو پانے کے منصوبوں پر کام کررہی ہے۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ کے بیان سے ایسا لگ رہا ہے کہ مسئلہ ہی حل ہوگیا، ایسا ہی ہے تو حلف نامہ داخل کریں ورنہ توہین عدالت کی کارروائی کریں گے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کے بیانات وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کو پھنسا رہے ہیں، اپنا قبلہ درست کرلیں، سخت فیصلہ کرنے پر مجبور نہ کریں۔
عدالت کا کہنا تھا کہ 45کروڑ گیلن یومیہ فضلہ سمندر میں شامل کیاجارہا ہے،کوئی ٹریٹمنٹ پلانٹ کام نہیں کررہا۔
ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ حکومت سندھ ٹریٹمنٹ پلانٹ کے منصوبے پر کام کررہی ہے، جلد فنکنشل ہوجائے گا۔
چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ادھر ادھر کی بات نہ کریں بتایا جائے کہ انڈسٹریل ویسٹ کہاں جارہا ہے۔
چیف سیکریٹری رضوان میمن نے بتایا کہ کراچی میں پانچ انڈسٹریل ایریاز ہیں جہاں ٹریٹمنٹ پلانٹ بننے ہیں۔
چیف سیکریٹری نے بتایا کہ سائٹ، نارتھ کراچی، لانڈھی، کورنگی اور فیڈرل بی ایریا صنعتی علاقے ہیں۔
چیف جسٹس نے کہا کہ ماحولیاتی آلودگی کا خاتمہ انسانی زندگی کیلئے ناگزیر ہے، یہ مسئلہ حل کرنا ہے سخت فیصلے کرنا پڑے تو کریں گے۔
سپریم کورٹ نے انڈسٹریل ٹریٹمنٹ پلانٹ کے پی سی ون کی تفصیلات 23دسمبر کو طلب کرلیں۔
چیف جسٹس نے کہاکہ سندھ حکومت کو جہاں عدالت کا سہارا چاہیے ہم مدد کے لیے تیار ہیں۔