06 دسمبر ، 2017
اسلام آباد: وزیر خارجہ خواجہ آصف نے کہا ہے کہ امریکا کی جانب سے اپنا سفارت خانہ مقبوضہ بیت المقدس منتقل کرنے سے سے لہولہان مسلم امہ کو مزید ایک زخم ملے گا۔
اپنے ٹوئیٹر پیغام میں انہوں نے کہا کہ سفارتخانہ منتقل کرکے امریکا عملی طور پر مقبوضہ بیت المقدس کی حیثیت تبدیل کردے گا اور دو ریاستوں کا حل دفن ہوجائے گا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ امریکی اقدام سے فلسطینی اور مسلم دنیا مشتعل ہوگی۔
اس سے قبل ترجمان دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو امریکی سفارتخانہ بیت المقدس منتقل کرنے کی خبروں پر تشویش ہے اور پاکستان ایسے کسی بھی اقدام کی مخالفت کرتا ہے۔
دفتر خارجہ کے مطابق ایسے اقدام سے مشرق وسطیٰ میں پائیدار امن کی کوششیں متاثر ہوں گی۔
دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ امریکا القدس کی قانونی و تاریخی حیثیت تبدیل کرنے سے اجتناب کرے، کیونکہ ایسے امریکی اقدام سے نہ صرف علاقائی امن و سلامتی کی کوششیں متاثر ہوں گی بلکہ مشرق وسطٰی میں پائیدار امن کی کوششوں کو بھی نقصان پہنچے گا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے امریکی سفارتخانہ تل ابیب سے مقبوضہ بیت المقدس منتقل کیے جانے سے متعلق فیصلہ آج متوقع ہے جب کہ او آئی سی، ایران اور یورپی یونین سمیت پاپ فرانسس نے امریکی صدر کو اس فیصلے سے باز رہنے کی تلقین کی ہے۔
گزشتہ روز سعودی عرب نے بھی سفارت خانہ منتقل کرنے کے حوالے سے خبروں پر تشویش کا اظہار کیا تھا جبکہ ترک صدر رجب طیب اردوان نے اس معاملے پر او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بھی طلب کر لیا ہے۔
اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان نے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکی سفارت خانے کو اسرائیل سے یروشلم منتقل کرنے کا منصوبہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے منافی اور مشرق وسطیٰ میں انتشار میں اضافے کی کوشش ہے۔
انہوں نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ قدم فلسطین کے مسئلے کو حل کرنے کے بین الاقوامی ایجنڈے کو نقصان پہنچائے گا۔