Time 09 دسمبر ، 2017
پاکستان

پولیس نے ایم کیوایم لندن کی خواتین کی یادگار شہدا جانے کی کوشش ناکام بنادی

لیڈی پولیس اہلکاروں ایک خاتون کو حراست میں لے کر تھانے منتقل کردیا، اسکرین گریب، جیونیوز

کراچی: متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) لندن کی جانب سے یادگار شہداء پر حاضری کے اعلان کے بعد عزیزآباد کے مختلف علاقوں میں پولیس اور رینجرز کی بھاری نفری تعینات ہے۔ 

 یادگار شہداء اور اطراف میں 500 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں—۔فوٹو/ذیشان شاہ 

پولیس نے عائشہ منزل سے لیاقت علی خان چوک جانے والے راستوں کو بند کر رکھا ہے جبکہ جناح گراؤنڈ اور نائن زیرو جانے والی سڑک بھی بند کردی گئی ہے۔

یادگار شہداء جانے کی کوشش پر پولیس نے تین خواتین سمیت ایم کیو ایم لندن کے 10 کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔

سینئر سپرنٹنڈنٹ پولیس (ایس ایس پی) سینٹرل عرفان بلوچ کے مطابق یادگار شہداء اور اطراف میں 500 سے زائد پولیس اہلکار تعینات ہیں اور ضرورت پڑنے پر مزید نفری بھی طلب کی جاسکتی ہے۔

عرفان بلوچ کے مطابق لیڈی پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں۔

 لیڈی پولیس اہلکار بھی تعینات کی گئی ہیں—۔فوٹو/ ذیشان شاہ

دوسری جانب یادگار شہداء کے باہر پولیس کی واٹر کینن بھی موجود ہے۔ 

ایم کیوایم لندن سے تعلق رکھنے والی بعض خواتین کی جانب سے یادگار شہداء جانے کی کوشش کی گئی جو علاقے میں تعینات لیڈی پولیس اہلکاروں نے ناکام بنادی۔

ایس ایس پی سینٹرل کا کہنا تھا کہ کارکنان کو کسی صورت یادگار شہداء جانے کی اجازت نہیں اور قانون ہاتھ میں لینے والوں سے سختی سے نمٹا جائے گا۔

 اس سے قبل گذشتہ ماہ 11 نومبر کو ایم کیو ایم پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر فاروق ستار قافلے کی صورت میں یادگار شہدا پہنچے تھے جہاں انہوں نے دیگر پارٹی رہنماؤں کے ہمراہ فاتحہ خوانی کی تھی۔

22 اگست 2016 کو بانی ایم کیو ایم کی اشتعال انگیز پاکستان مخالف تقریر اور پھر ایم کیو ایم کے تنظیمی ڈھانچے میں آنے والی تبدیلیوں کے نتیجے میں ایم کیو ایم پاکستان کا سربراہ بننے کےبعد فاروق ستار کی یادگار شہدا پر وہ پہلی حاضری تھی۔

مزید خبریں :